پنجگورسول ہسپتال کی حالت زار، لان میں چکا چوند روشنیاں، ایمرجنسی میں ٹارچ کا استعمال

پنجگور (حضور بخش ) پنجگور کے عوامی حلقوں نےسول اسپتال پنجگور کی حالت زار کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ سول ہسپتال کی ایمرجنسی میں سہولتوں کا نہ ہونا کسی المیہ سے کم نہیں ہے مغرب کے بعد جب بجلی چلی جاتی ہے تو ایمرجنسی میں اندھیرا چھا جاتا ہے ڈاکٹر ٹارچ لگا کر مریضوں کا معائنہ

کرتے ہیں اور اسٹاف بھی اپنا کام موبائل لائٹس سے چلاتے ہیں شدید گرمی میں زیر علاج مریض جس اذیت سے گزرتے ہیں وہ ناقابل بیاں ہے اگر اس دوران کوئی گن شاٹ اور ایکسیڈنٹ کا کیس آجاتا ہے تو اسپتال کے عملے کی مشکلات اور بڑھ جاتی ہیں اسی طرح ادویات کے لیے بھی ایمرجنسی میں آنے والے مریض باہر سرگرداں رہتے ہیں ایمرجنسی میں ماسوائے پلستر کے باقی تمام ضروریات ناپید ہیں سول اسپتال میں آنے والے بیشتر مریضوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہوتاہے اور ایمرجنسی میں پہنچنے کے بعد مریض کے رشتہ دار کو ایک پرچی ہاتھ میں تھما دی جاتی ہےکہ یہ دوائی باہر سے لاکر دیں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کے پاس پیسے بھی نہیں ہوتے اور باہر والے جان پہچان کے بغیر ادھار بھی نہیں دیتے اندازہ لگائیں اس وقت ان پر کیا بیت رہی ہوتی ہے جب وہ اپنے مریض کو درد سے کراہتے ہوئے دیکھتے ہیں سول اسپتال میں ماضی میں لوگ ڈاکٹروں کے لیے روتے تھے اب سہولتوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں ستم ظریفی کی بھی ایک حد ہوتی ہے اسپتال کے صحن میں سولرلائٹس کی روشنیاں دور دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہیں مگر جہاں ضرورت ہے وہاں ٹارچ لگا کر کام چلایا جاتا ہے ۔دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پنجگور میں سرجن ڈاکٹر کی عدم تعیناتی کی وجہ سے مریضوں کو معمولی آپریشن کےلئے تربت اوردوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے ،اسی طرح دوران زچگی آپریشن کی سہولت نہ ہونے سے خواتین مریضوں کو دوسرے شہروں لے جانا پڑتاہے جو کہ کسی غریب کے بس کی بات نہیں ،اس سلسلے میں اقدامات کی ضرورت ہے۔ علاقے کے عوام کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پنجگور کے نام پر سب جماعتوں نے سیاست کی ہے مگر ہسپتال نہ جانے کیوں پیچھے جارہاھے چونکہ شعبہ ایمرجنسی میں غریب امیر سب کو جانا پڑتا ہے اس لئے اس میں تمام سہولیات اور ادویات کا ہونا ضروری ہے اور صحت کے شعبے پر سیاست سے زیادہ خدمت کو ترجیح دینا چاہیے۔اس سلسلے میں حکومتی جماعت اور اپوزیشن سب کو رول ادا کرنا چاہیئے۔ ضرورت ہے کہ پنجگور میں ان غریبوں کے دوسرے شہروں علاج ومعالجہ کے لئے ایک ویلفیئر فنڈز کا آغاز کیا جائے اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں اور علمائے کرام اور مخیر حضرات اور پولیس لیویز اور ایکسائیز کو بھی تعاون کرنا چاہیئے۔۔۔۔

close