اسلام آباد(پی این آئی)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نیب کی ٹیم کو ضمیر فروش کہنا مہنگا پڑ گیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل مظفر عباسی غصے میں آگئے۔ بانی پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ کی ذات پر آج تک بات نہیں کی، آپ بھی ذاتیات پر نہ اتریں۔ کیس پر بات کریں۔نیب کے وکیل نے کہا کہ بتائیں کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا؟ ذرا راجہ بازار پنڈی سے 30 ہزار روپے میں ڈنر اور ٹی سیٹ تو خرید کر دکھائیں۔تلخ کلامی کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔ وقفے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے مظفر عباسی سے معافی مانگ لی، مظفر عباسی نے معاف بھی کردیا۔
احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی اور سماعت 8 اگست تک ملتوی کردی گئی۔ اس سے پہلے روسٹرم پر آ کر بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ نیب ایک کے بعد ایک جھوٹا کیس بنا رہا ہے، جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کر رہا ہے؟ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم پبلک آفس ہولڈر وہ تھے، بشریٰ بی بی کو سزا کیوں دی جا رہی ہے؟ نیب والے ضمیر فروش ہیں، پیسے دو جو مرضی کہلوا لو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں