چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا گیا

لاہور (پی این آئی) حامد خان نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کردار متنازعہ قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے نامزد کردہ سینیٹر اور سینئر قانون دان حامد خان نے خفیہ اداروں کی عدالتی معاملات میں مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر ردعمل دیا ہے۔ حامد خان نے نجی ٹی وی چینل نیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 6 ججز کے خط میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف بھی چارج شیٹ ہے، اصولی طور پر انہیں مستعفی ہو جانا چاہیئے۔ جبکہ بدھ کے روز لاہور ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کو کلیئر ہونا ہوگا یہ معاملہ بہت حساس ہے، 6 ججز نے بہت بڑا کام کیاہے، یہ خط بہت اہمیت کا حامل ہے اس پر باقاعدہ لائحہ عمل آنا چاہیے، ہمیں ان ججز کو سیلوٹ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا کردار متنازع ہوچکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز چیف جسٹس کے نوٹس میں تمام باتیں لائے مگر انکا کردار قابل قدر نہیں ہے۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر اپنا کردار ادا کریں، دونوں چیف جسٹس صاحبان عوام کے سامنے جوابدہ ہوں گے، اس کا جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بار ایسوسی ایشنز پر بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے، ہمیں وکلاء اتحاد کے ساتھ ساتھ تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے، صدر لاہور ہائیکورٹ بار اس معاملے پر خاموش نہ رہیں۔ دوسری جانب اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ججز کے خط کے بعد عمران خان کیخلاف فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب اور سیکٹری اطلاعات رؤوف حسن کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا۔ جج صاحبان نے پہلی بار ایسا خط لکھا ہے۔

بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ جج صاحبان کو دباؤ میں لایا گیا۔ مداخلت کا مقصد من پسند فیصلے کروانا تھا۔ جج صاحبان کی برداشت ختم ہوگئی ہے۔ پوری قوم ججز کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان نے ٹیریان وائٹ والے کیس کا ذکر کیا۔ اس میں توشہ خانہ کیس بھی شامل ہے۔ توشہ خانہ کیس میں سیشن جج پر دباؤ ڈالا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز دباؤ سے متاثر ہوئے جبکہ ماتحت عدالتیں بھی متاثر ہوئیں۔ بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ اسی وجہ سے 5 دنوں میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سزائیں سنائی گئیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے محدود وقت میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر 200 کیسز بنوائے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی کسی کیس میں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ اس خط کے بعد بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دیے گئے فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔

سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے پر آج ہی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔ رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کل 6 ججز نے جو لیٹر لکھا وہ موجودہ سسٹم کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ خط میں واضح لکھا ہے کہ اس پورے معاملے میں ایک شخص مطلب قیدی نمبر804 تھا۔ ہم اس مسئلے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اٹھائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں