نواز شریف کی 4سال بعد پاکستان واپسی، توشہ خانہ سمیت کن کن مقدمات کا سامنا کرنا پڑ ےگا؟تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی این آئی) سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو وطن واپسی کے بعد کون کون سے مقدمات کا سامنا ہوگا؟ اس حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

نواز شریف کے علاج کیلئے بیرون ملک جانےکے بعد سزا معطلی کی دونوں اپیلیں عدم پیروی پر خارج کردی گئی تھیں۔ نواز شریف کو 4سال بعد وطن واپسی پر مختلف کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔توشہ خانہ سے مرسڈیز گاڑی لینے پر بنائے گئے نیب ریفرنس میں آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بطور ملزم ٹرائل کا سامنا کرنا ہوگا۔ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں احتساب عدالت سے سنائی گئی سزائیں ختم کرانے کیلئے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں بحال کرانا ہوں گی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں ہائی کورٹ شریک ملزمان مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پہلے ہی بری کر چکی ہے۔پانامہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد نیب نے نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں3 ریفرنس دائر کیے تھے، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔اسی ریفرنس میں شریک ملزمان مریم نواز کو 7 سال جبکہ کیپٹن ریٹائر صفدر کو 1 سال قید کی سزا ہوئی۔احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔

نواز شریف کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے سے قبل سزا کیخلاف دونوں اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت اورسزائیں معطل تھیں تاہم بیرون ملک ہونے کے باعث اپیلیں عدم پیروی پر خارج کردی گئی تھیں۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اپیل کنندہ جب واپس آئے تو وہ سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرانے کیلئے درخواست دے سکتا ہے۔نواز شریف کو اپیلیں بحال کرانے کے بعد اس پر فیصلے کا انتظار کرنا ہوگا تاہم اس دوران ان کی سزا معطل رہے گی۔2020میں نیب نے توشہ خانہ ریفرنس دائر کیا تو وہ ملک سے باہر تھے، اس کیس میں شریک ملزمان آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر پر تو فرد جرم عائد ہوئی تاہم نواز شریف کو عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث اس ریفرنس میں اشتہاری قرار دے دیا گیا۔نواز شریف کو ٹرائل کورٹ میں اس ریفرنس کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں