سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن کیخلاف مس کنڈیکٹ شکایات پر فیصلہ سنا دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الااحسن کو مس کنڈیکٹ شکایات میں کلین چٹ مل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الااحسن کے خلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار دے دی گئی ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے دو ججز کیخلاف مس کنڈیکٹ کی شکایات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔سابق چیف جسٹس بندیال جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف مس کنڈیکٹ کی شکایات دائر کی تھی۔ دونوں ججز کے خلاف شکایات عام شہریوں نے دائر کی تھیں، جسٹس سردار مسعود نے دونوں شکایات پر قانونی رائے دے دی۔واضح رہے کہ 10 اپریل 2023ء کو سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت 4 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کی گئی تھی۔سردار سلمان ڈوگر ایڈوکیٹ نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت درج کرائی۔شکایت کی کاپیاں سپریم جوڈیشل کونسل کے دیگر ممبران کو بھی ارسال کی گئیں۔سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف شکایت دائر کی گئی تھی، جب کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ایک اور شکایت دائر کرا دی گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت چاروں ججز کو عہدے سے ہٹایا جائے، چاروں ججز مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ چاروں ججز نے آرٹیکل 209 کی خلاف ورزی کی۔ غلام محمود ڈوگر اور صوبائی انتخابات کیس میں ججز نے مس کنڈکٹ کیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز میں اس وقت دراڑ دیکھنے میں آئی جب چیف جسٹس آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات تاخیر کا شکار ہونے پر از خود نوٹس لیا تھا۔ پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں جاری صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔پاکستان بار کونسل کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز میں تقسیم ادارے کے لیے نقصان دہ ہے،عدلیہ ریاست کا تیسرا ستون ہے،سپریم کورٹ آئینی ادارہ بھی ہے ،تنازعے کے حل کے لیے فل کورٹ میٹنگ بلائی جائے ،پاکستان بار کونسل سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کرانے پر بھی تیار ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں