اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین گولڈن جوبلی کنونشن میں شرکت پر وضاحت جاری کردی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین سے اظہار یکجہتی کیلئے کنونشن میں شرکت کی دعوت قبول کی۔
یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقاریر نہیں ہوں گی، تقریر نہیں کرنی تھی لیکن سیاسی بیانات پربات کرنے کی درخواست کی، آئین کی گولڈن جوبلی تمام شہریوں کیلئے باعث مسرت ہے، یہ کسی مخصوص ادارے یا سیاسی جماعت کا تنہا استحقاق نہیں ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین گولڈن جوبلی کنونشن میں شرکت پر وضاحت جاری کردی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحت میں کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی، یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقاریر نہیں ہوں گی۔بتایا گیا کہ کنونشن میں صرف آئین سے متعلق بات ہوگی۔آئین سے اظہار یکجہتی کیلئے کنونشن میں شرکت کی دعوت قبول کی۔ دعوت قبول کرنے سے پہلے میرے عملے اور اسپیکر سے تصدیق کی گئی۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے تو میں نے معذرت کی۔
کنونشن میں جب سیاسی بیانات دیئے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ تھا، یہ امر باعث حیرت ہے کہ لوگوں کو اعتراض ہے میں کہاں بیٹھا تھا؟اعتراض کیا گیا کہ میں نے آئین کی یاد منانے والی تقریب میں شرکت کیوں کی، میں ہال کے کونے یا گیلری میں بھی بیٹھنے کو ترجیح دے سکتا تھالیکن مجھے عدلیہ کے فرد کی عزت افزائی کیلئے درمیان میں بٹھایا گیا۔ میں نے اپنے بیٹھنے کیلئے جگہ خود نہیں منتخب کی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے مکمل احترام کے مستحق ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے نمائندوں کے بغیر ہم آزادی نہ حاصل کرپاتے۔ آئین کی گولڈن جوبلی تمام شہریوں کیلئے باعث مسرت ہے، یہ کسی مخصوص ادارے یا سیاسی جماعت کا تنہا استحقاق نہیں ہے۔ آئین کی اہمیت سب پر واضح ہونی چاہیئے اور ایسا مسلسل کرنا چاہیئے۔ جب لوگوں کے پاس چنے گئے لوگوں کا آئین نہیں تھا تو ملک تقسیم ہوگیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں