عمران خان کے کمرے میں گئے تو کیا دیکھا؟ اسلام آباد پولیس کی ناکامی کی وجہ سامنے آگئی

لاہور (پی این آئی) پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے ایس پی اسلام آباد پولیس حسین طاہر کی سربراہی میں آنے والی ٹیم نے اس ایکشن کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کو بھی اطلاع نہیں دی۔

عام طور پر اسلام آباد یا کسی دوسرے صوبے کی پولیس پنجاب میں کسی ہائی پروفائل شخصیت کی گرفتاری کے لیے آتی ہے تو اس حوالے سے ہوم سیکرٹری پنجاب کو بھی اطلاع دی جاتی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب اس صورت میں دوسرے صوبے سے آئی پولیس اور مقامی پولیس کے درمیان کورڈینیشن کی ذمہ داریاں سرانجام دیتا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب کو اسلام آباد پولیس ٹیم کی طرف سے عمران خان کو گرفتار کرنے کے حوالے سے اطلاع اس ٹیم کے زمان پارک پہنچنے پر ملی۔ ساری کارروائی بےدلی کے ساتھ کی گئی جس کی وجہ سے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ پنجاب پولیس کے متعلقہ افسران بھی خود کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لیے اسلام آباد پولیس کے اس ایکشن پر پوری طرح عملدرآمد کروانے میں ساتھ نہ دے سکے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر عدالتی حکم پر اسلام آباد پولیس وارنٹ لیکر زمان پارک پہنچی تھی تاہم چیئرمین تحریک انصاف عمران خان گرفتار نہیں ہو سکے تھے۔ اسلام آباد پولیس عمران خان کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہو گئی تھی۔ پولیس حکام نے کہا کہ جب پولیس اہلکار عمران خان کے کمرے میں پہنچے تو وہ کمرے میں موجود نہیں تھے۔ زمان پارک پر موجود پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر سیکیورٹی بھی سنبھالے رکھی،کارکنوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ہوئی تو بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ ممکنہ گرفتاری اور وارنٹ کے اطلاع ملتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے کارکنان کو فوری طور پر زمان پارک پہنچنے کی ہدایات دی گئیں۔ جبکہ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے ایس ایس پی اسلام آباد سے رابطہ کیا اور انہیں عمران خان کو آج ہی گرفتار کرنے کی ہدایت دی۔

آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس نے عمران خان کو نوٹس پہنچا دیا جس میں عدالت کی جانب سے عمران خان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا، قانون کے مطابق انہیں ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا یہ وارنٹ عمران خان کو گرفتار کرنےکا حکم ہے، احکامات بہت واضح ہیں،کارکنوں کا گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنا خود ایک جرم ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں