اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوئی سنجیدہ اکنامک پالیسی نظر نہیں آ رہی، معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا آج پاکستانی معیشت کی تاریخ کے حوالے سے ایک برا دن ہے کہ جب پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 300 روپے تک پہنچ گیا اور شرح سود بھی 3 فیصد اضافے کے بعد 20 فیصد پر پہنچ گیا۔
ان کا کہنا تھا توقع تھی کہ شاید شرح سود 2 فیصد بڑھ جائے لیکن 3 فیصد بڑھائی گئی ہے اس سے حکومت کو جو سود دینا ہوتا ہے وہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، حکومت کو سالانہ 900 ارب روپے کا فرق پڑ جاتا ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کو بھی فرق پڑتا ہے، یہ دونوں بہت ہی زیادہ منفی ڈویلپمنٹ ہیں لیکن اس سب کے باوجود ہم امید کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا تو ان شاء اللہ ہم کوشش کریں گے تو کہیں نا کہیں بہتری کی طرف جا سکتے ہیں۔ڈالر کی قدر بڑھنے کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا جب ڈالر 240 روپے پر تھا تو اسے مصنوعی طور پر روکنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور خاص کر ایسی صورت حال میں کہ جب آپ کے پاس رقم ہی نہ ہو، پھر آئی ایم ایف کی شرط پر آپ ڈالر کو آزاد چھوڑتے ہیں تو وہ 230 سے چھلانگ لگا کر 260 پر چلا جاتا ہے، پھر آپ پیٹرول سستا کرتے ہیں اور پھر اگلے دو روز میں ڈالر 30 روپے بڑھ جاتا ہے، یہ کوئی سنجیدہ اکنامک پالیسی نہیں بلکہ معیشت کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے روپے کو ایسے ہی مصنوعی طریقے سے روکنا ہے تو پھر 180 پر کیوں روک رہے ہیں پھر اسے 12 روپے پر روکیں، اگر آپ اپنی منشا سے ریٹ مقرر کر سکتے ہیں تو پھر 10 روپے کر دیجیے یا ایک ڈالر ایک روپے کے برابر کر دیں، یہ سب پاگل پن والی باتیں ہیں۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا دوست ممالک عموماً ہماری بڑی مدد کرتے ہیں۔
چین نے اس صورت حال میں بھی ہمیں چند روز پہلے 70 ملین ڈالر دیے ہیں، پاکستان کی مدد کرنے پر حکومت اور عوام کو چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا سب سے پہلی چیز تو یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کریں، ہمیں اس مہنگائی میں مزدور کی اجرت بڑھانی پڑے گی، جن کی تنخواہ ایک لاکھ ہے ان کی آمدن بھی بڑھانی پڑے گی، مہنگائی بھی بڑھے گی لیکن ہمیں یہ سب کرنا ہو گا۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا عمران خان نے دو مرتبہ آئی ایم ایف سے معاہدے توڑے، عمران خان نے دو سال تک گیس کی قیمت نہیں بڑھائی حالانکہ دنیا بھر میں بڑھ رہی تھی، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ ہم برداشت کر سکتے، ہم نے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی جب ہمیں بڑھانی تھی عمران خان کے زمانے میں اور پھر ہماری حکومت میں بھی، ٹیکسٹائل اور دیگر انڈسٹریز کو سبسڈی دیدی، یہ سب وہ چیزیں ہیں جنہیں حکومت نے حل کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں