لاہور(پی این آئی)سابق وزیر اعظم عمران خان نے یاسمین راشد کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ لاہور میں ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا قانون کے مطابق عدلیہ سے اجازت لیے بغیر کسی کا فون ٹیپ نہیں کیا جا سکتا۔
فون ٹیپ کرکے سیاستدانوں اور عدلیہ کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب کسی کو بلیک میل کرنا ہوتا ہے تو اس کی فون ٹیپ کی آڈیو ریلیز کردی جاتی ہے، ہمارے تین رہنماوں کو ڈیپ فیک ویڈیوز سے بلیک میل کیا جارہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری میرے پرنسپل سیکریٹری سے بات چیت کی گفتگو لیک کی گئی، اس کے بعد میری اہلیہ بشریٰ بی بی کے بنیادی حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا، اس پر میں نے چار ماہ قبل سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی کہ وہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز ڈاکٹر یاسمین راشد کی آڈیو لیکس کا نوٹس لیں کیونکہ ڈاکٹر یاسمین راشد والی آڈیو زیادہ اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر مجھ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی جے آئی ٹی میں شامل تھے اور انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ کی حملہ آوروں کی تعداد 3تھی ، نگراں حکومت نے آتے ہی غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ کیا اور ان کی جگہ ہمارے بدترین مخالف بلاول صدیق کمیانہ کو سی سی پی او تعینات کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں