پی ٹی آئی خاتون رہنما پر بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار پر بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمے میں 153 اے، 124 اے اور 505 کی دفعات شامل کی گئی ہیں، یہ دفعات بغاوت، اشتعال انگیزی اور منافرت پھیلانے سے متعلق ہیں۔

شاندانہ گلزار کے خلاف نجی ٹی وی کے پروگرام میں اداروں کے خلاف اکسانے پر اسلام آباد کے ویمن پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو رہائی مل گئی۔ عدالت سے ضمانت منظور ہونے کے بعد ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، اس حوالے سے اسلام آباد کی سیشن عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں گرفتار فواد چوہدری کی ضمانت منظور کی، عدالت نے الیکشن کمیشن، پراسیکیوٹر کی فواد چوہدری کی ضمانت منظور نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کی ضمانت منظور کی۔

اس حوالے سے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں فواد چوپدری کیس کی سماعت ہوئی، جہاں بابر اعوان نے فواد چوہدری کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، بابر اعوان نے بتایا کہ فواد چوہدری پر ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے کی دفعہ شامل کی گئی، الیکشن کمیشن ریاست یا حکومت نہیں بلکہ محض ایک اتھارٹی ہے، دفعہ تو قتل کی بھی لگائی جا سکتی ہے لیکن کیس میں لگائی گئی دفعات بنتی ہی نہیں ہیں، اس لیے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔اپنے دلائل میں پی ٹی آئی رہنماء کے وکیل نے کہا کہ بغاوت کی دفعات پر آئینی عدالتوں کے بہت کم فیصلے موجود ہیں، قوم اس بات پر یقین نہیں رکھتی کہ 2 لفظ بولنے پر کسی پر یہ دفعات لگا دی جائیں۔ جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فواد چوہدری کی آدھی گفتگو تو تنقید کی حد تک ہے، جج نے استفسار کیا کہ عوام اُن کو اُن کے گھروں تک چھوڑ کر آئیں گے اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کے جواب میں بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ ایک محاورہ ہے کہ گھر تک چھوڑ کر آئیں گے۔

جس پر جج نے کہا کہ فواد چوہدری سینئر وکیل ہیں ان سے لاعلمی کی توقع تو نہیں کی جا سکتی، فواد چوہدری کو اس شرط پر ضمانت دے رہا ہوں کہ وہ ایسی گفتگو دوبارہ نہیں کریں گے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے فواد چوہدری کی ضمانت 20 ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظورکی۔ واضح رہے کہ فواد چوہدری کو بدھ کی صبح الیکشن کمیشن کے حکام کے خلاف نا زیبا الفاظ استعمال کرنے اور الیکشن کمیشن کے ارکان کو دھمکیاں دینے کے الزام میں لاہور سے ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ اس حوالے سے ان پر مقدمہ اسلام آباد میں درج کیا گیا تھا، اس لیے فواد چوہدری کو لاہور کینٹ کی مقامی عدالت میں پیش کرکے ان کا راہداری ریمانڈ حاصل کیا گیا اس کے بعد لاہور کے سروسز ہسپتال میں ان کا طبی معائنہ ہوا بعد ازاں انہیں پولیس کی حراست میں اسلام آباد لے جایا گیا۔

close