اسلام آباد (پی این آئی) بجلی بریک ڈاؤن کی وجہ سے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں جاری بجلی کے بریک ڈاؤن کے دوران مسلسل جنریٹرز چلانے کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کے پاس ٹاورز کیلئے تیل کا ذخیرہ بھی ختم ہوگیا، جس کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کو سروسز جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کئی شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس متاثر ہیں۔اس حوالے سے ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ صبح سے موبائل نیٹ ورک تنصیبات بیک اپ پاور پر چلائی جارہی ہیں، ٹیلی کام سروسز جاری رکھنے کیلئے نیشنل گرڈ سے بجلی کی جلدبحالی ناگزیر ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ صبح سے ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں ناصرف عدالتوں اور سرکاری دفاتر اور ہسپتالوں میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے بلکہ بجلی نہ ہونے کے سبب بینکوں اور موبائل فون کمپنیوں کی سروسز بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں، اس ضمن میں موبائل فون کمپنیوں کے صارفین کی طرف سے سگنل نہ آنے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ادھر ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن میں عملے کی مبینہ کوتاہی سامنے آگئی، جیو نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تیل اور گیس بچانے کے لیے متعدد پاور پلانٹس بند تھے، 2 بار تربیلا سے خرابی شروع ہوئی، گڈو اور تھرمل پاور اسٹیشنز سے بھی مسئلہ خراب ہوا، پاور ہاوسز صبح 7 بجے چلائے تو انجینئرز اور متعلقہ حکام کی لاپرواہی کے باعث فریکوئنسی آؤٹ ہوئی اور سسٹم بیٹھ گیا۔
سسٹم میں موجود 9 ہزار میگاواٹ بجلی کو نہیں سنبھالا جا سکا۔معلوم ہوا ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک میں آج ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کا نوٹس لے لیا، نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے بریک ڈاؤن کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے رپورٹ طلب کی گئی ہے کیوں کہ 2021ء اور 2022ء میں بلیک آؤٹ اور ٹاور گرنے کے واقعات پر جرمانے کر چکے ہیں، مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے نیپرا مسلسل ہدایات، سفارشات جاری کرتا رہا ہے۔خیال رہے کہ نیشنل گرڈ میں خرابی کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں بجلی بند ہے، نیشنل گرڈ میں خرابی ہوئی اوربجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، اسلام آ باد، راولپنڈی ، کراچی ،لاہور ،پشاورسمیت ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کا بریک ڈا ون ہوا۔ وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ میں فریکونسی کم ہوئی جس سے سسٹم میں بریک ڈاؤن ہوا۔
سسٹم کی بحالی پر تیزی سے کام جاری ہے، وزیرتوانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ سال کے ان دنوں میں رات کو بجلی کی کم ضرورت ہوتی ہے، وولٹیج اور فریکونسی کی ویری ایشن کی وجہ سے بریک ڈاون ہوا۔خرم دستیگیر نے کہا کہ ملک میں بجلی کا کوئی بڑا فالٹ نہیں آیا، امید ہے آئندہ 12 گھنٹوں میں ملک بھر میں بجلی مکمل طور پر بحال ہو جائے گی، پاور جنریشن کے وقت ایک ایک میگا واٹ کو دیکھا جاتا ہے کہ اس سے پاور ٹیرف پر کیا اثر پڑے گا اور موسم سرما میں چونکہ بجلی کی طلب کم ہوتی ہے اس لیے سسٹم کو رات کے وقت زیادہ تر سسٹم کو بند کر دیا جاتا ہے اور صبح ایک ایک کر کے سسٹم کو دوبارہ آن کیا جاتا ہے۔وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ آج صبح سات بجے کے قریب جب ایک ایک کر کے سسٹم کو آن کیا جا رہا تھا تو اس دوران جامشورو اور دادو کے درمیان فریکوئنسی کی کمی کی وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا۔بریک ڈاؤن شمال سے جنوب تک آیا ہے اور ہم آہستہ آہستہ جنوب سے شمال کی طرف سسٹم بحال کر رہے، تربیلا اور وارسک سے کچھ سسٹم بحال کرنا شروع کر دیے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں