اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو ہوئی۔عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری پر حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ اور دست و گریبان ہیں،آرمی چیف کے تقرری پر ہماری پالیسی دیکھیں اور انتظار کریں۔آصف زرداری کے بعد دیگر لوگوں کو بھی جیل سے نکال کر مشاورت کرلی جائے۔عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہماری حکومت خارجہ پالیسی پر ایک پیج پر تھے،دورہ روس سے واپسی پر اختلافات پیدا ہوئے،
اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات احتساب اور عثمان بزدار کو نہ ہٹانے پر ہوئے۔اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر عثمان بزدار کو ہٹاتا تو ہماری پنجاب حکومت گر جاتی۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ 100 فیصد یقین ہے مجھ پر سنائپر نے فائرنگ کی۔مصدقہ یقین ہے کہ فائرنگ کرنے والے ایک سے زیادہ تھے، مجھ پر بننے والی جے آئی ٹی نے کام شروع کر دیا۔ایف آئی آر کے درج نہ ہونے پر پرویزالہٰی ذمہ دار نہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔معیشت کی بحالی کا انحصار اب صرف اوورسیز پاکستانیوں پر ہے۔جبکہ گذشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا تھا کہ ہم آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔اس معاملے پر پیچھے بیٹھ کر سب دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف چاہتا ہے کوئی ایسا چیف آئے جو نوازشریف کے معاملات اور کیسز کا خیال رکھے۔ چئیرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ امریکہ سے لڑائی نہیں مثبت اور بہتر تعلقات بہتر چاہتا ہوں۔امریکا کے معاملے میں ذاتی مفاد پر قومی ترجیحات کو فوقیت دوں گا۔ حکومت سے مذاکرات سے متعلق عمران خان نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا میسج آیا کہ کمیٹی سے مذاکرات کریں لیکن میں نے انکار کردیا ۔
الیکشن کی تاریخ دو پھر آگے بات ہوگی۔صاف شفاف الیکشن ہی بحران کا واحد حل ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں