جیل میں شہبازگل کو ننگا کرکے مارا گیا، عمران خان کا انٹرویو میں دعویٰ

اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہبازگل کے ساتھ شرمناک چیز ہوئی کہ جیل میں ننگا کرکے مارا گیا، ہاں شہبازگل نے غلط لائن بول دی، اسے نہیں کہنا چاہیے تھا اس تاثر گیا جیسے ہم فوج کو اکسا رہے ہیں، جبکہ ہم تو فوج کو ایک مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

 

فضل الرحمان، نوازشریف، مریم اور ایاز صادق نے فوج کے بارے جوکہا؟ اس پر کچھ کیا نہیں گیا۔انہوں نےخصوصی انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ شہبازگل کیس میں اس کے ساتھ شرمناک چیز ہوئی، ہمارے وکیل نے تفصیلات بتائیں، شہبازگل کو انہوں نے جیل کے اندر ننگا کرکے مارا گیا، مجھے سن کو تکلیف ہوئی کہ یہ کس طرح کے حیوان ہیں،فضل الرحمان، نوازشریف، مریم اور ایاز صادق نے فوج کے بارے کیا کیا کہا؟ اس کے اوپر کچھ کرنا نہیں ہے، ہاں اس نے غلط لائن بول دی، اس کو نہیں کہنا چاہیے تھا اس سے ایسے تاثر گیا جیسے ہم فوج کو اکسا رہے ہیں، لیکن فوج کو ہم ایک مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن شہبازگل کے اوپر جو ظلم اور تشدد کیا ہے، ان کو ذہنی طور پر ٹارچر کیا جارہا ہے ، اس کو کہا جارہا ہے عمران خان کے خلاف بیان دو کہ عمران خان نے کروایا ہے۔

 

اگر عمران خان نے یہ کہنا تھا تو اس کو شہباگل کی ضرورت نہیں وہ خود کہہ سکتا ہے، پھر پوچھا گیا جنرل فیض کتنی بار عمران خان کو ملنے آیا؟اس کو مار کے پوچھ رہے ہیں ویسے ہی پوچھ لیں ،سوچنے والی بات ہے پوچھتے عمران خان کھانا کیا کھاتا ہے؟انہوں نے کہا کہ جمہوری لوگ جمہوریت پر یقین کرتے ہیں، وہ ہمیشہ عوام کے پاس جاتے ہیں،بیرونی طاقتوں کو فون نہیں کرتے کہ آکر بچا لو ،جس طرح آصف زرداری نے اپنے سفیر کے ذریعے امریکی آرمی چیف کو بتایا کہ آصف زرداری کو پاکستانی فوج سے بچا لو، یا پھر نوازشریف کھٹمنڈو میں نریندر مودی سے چھپ چھپ کر ملاقات کررہا تھا، برکھا دت کتاب میں لکھتی ہے،ہم تو جمہوری لوگ ہیں،ان دونوں سیاستدانوں کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں، ان سیاستدانوں کو جب کوئی مسئلہ آتا ہے تو یہ اپنے لوگوں پراعتماد کرنے کی بجائے باہر کے طاقتوں پر اعتماد کرتے ہیں، ہندوستان چونکہ امریکا کے قریب ہے اس لیے نوازشریف ہندوستان کے قریب ہوتا تھا وہ سمجھتا تھا کہ ہندوستان اس کی امریکا سے سفارش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ میری طاقت عوام ہیں۔

 

میں 26سال قبل جب سیاست میں آیا تو میرے پاس کوئی الیکٹیبلز نہیں تھے، میں عوام کے ذریعے سیاست میں آیا اوراس کے ذریعے ہی واپس جاتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کیس احمقانہ کیسز ہیں، میں چاہتا تھا توشہ خانہ میں جن کو تحائف ملے ہم سب کا موازنہ کیا جائے کہ کون قانون پر چل رہا تھا اور کون نہیں چل رہا تھا۔بدقسمتی یہ ہے کہ ایک ایسا الیکشن کمشنر آگیا ہے جو اخلاقی طور پر کرپٹ ہے، بزدل ہے پریشر نہیں لے سکتا، یہ کیسے آیا ؟ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے اپنے اور ہم نے اپنے الیکشن کمشنر کیلئے نام دیے، جب ہمارے درمیان اتفاق نہیں ہوا تو نیوٹرلز نے نام دیے کہ اس کو رکھ لیں، نیوٹرلز یعنی اسٹیبلشمنٹ ،افسوس یہ ہے جس دن سے یہ آیا ہے ، حالانکہ الیکشن کمیشن ہمیشہ حکومت کے ساتھ چلتی ہے، لیکن اس میں کوئی شرم نہیں ، بڑی بے شرمی کے ساتھ فیصلے کرتا ہے،اس نے آٹھ بار ہمارے خلاف فیصلے دیے۔عمرا ن خان نے کہا کہ جلسے اور احتجاج کرنے کا پاکستان کا آئین اجازت دیتا ہے ، ہمارے اوپر چوروں کو مسلط کردیا گیا، چوروں نے آکر ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے، انہوں نے بطور اپوزیشن مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کیا تھا، لیکن آج مہنگائی جس سطح کی ہے اس کا مطلب مہنگائی ان کا ایشو نہیں تھا خرم دستگیر نے خود کہا ہمارا مقصد نیب کیسز تھے، 11سو ارب کے کیسز معاف کرائے۔احتجاج کے دوران خوف پھیلایا گیا، تاکہ یہ ڈر جائیں گے۔

 

اگر میں 26مئی کو واپس نہ جاتا تو شام کو خون ہوتا ، انتشار پھیلنا تھا۔ ہمارا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پنجاب کاضمنی الیکشن جیتنے کے بعد حکومت گھبرا گئی تھی۔اب توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کیس لے آئے ہیں، اس نے ان کی مزید کریڈیبلٹی ختم ہوگی۔

close