پتہ نہیں کیسے کیسے سکولوں کو پرمٹ دے رکھے ہیں، ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد(پی این آئی )سپریم کورٹ نے مس کنڈکٹ پر سکول سے نکالے گئے طالب علم کے مقدمے کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے طالب علم ریان احمد کی دوبارہ داخلے کی درخواست مسترد کردی ۔روزنامہ دنیاکی رپورٹ کے مطابق جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریما رکس دئیے کہ اگر بچے کے حق میں فیصلہ ہوا تو

وہ سکول جا کر کہے گا سپریم کورٹ نے بچوں کو ڈانٹنے سے منع کیا ہے ۔فاضل جج کا کہنا تھا استاد بچوں کو غلط کام سے روکنے پر اس کا دشمن نہیں بن جاتا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ریان علی نویں کلاس کا طالب تھا ، اساتذہ اور بچوں سے بدزبانی و مس کنڈکٹ کے الزام میں سکول انتظامیہ نے ان کے موکل کو بے دخل کیا۔وکیل کا کہنا تھا سکول بچے کو ہمیشہ کیلئے بے دخل نہیں کر سکتا۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئیے اساتذہ بہترین

ججز ہوتے ہیں، ہمارے معاشرے میں اساتذہ کا مقام ہی الگ ہے ۔فاضل جج نے وکیل کو کہا اساتذہ کو جواب دہ نہ ٹھرائیں بلکہ بچوں کی تربیت کریں۔جسٹس قاضی نے کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی پتہ نہیں کیسے کیسے سکولوں کو پرمٹ دے رکھے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم گھر میں بھی حاصل ہو سکتی ہے لیکن سکولز ڈسپلن کی پاسداری کیلئے بنائے گئے ہیں۔فاضل چیف جسٹس نے کہا والدین آن لائن کلاسز سے خوش نہیں تھے کیونکہ بچے بگڑ رہے ہیں۔

بچہ صبح تیار ہو کر سکول جاتا ہے اسے ضابطہ اخلاق کا معلوم ہوتا ہے ، ہماری کلاس میں کسی نے ایسی حرکت کی ہوتی ہے تو اسے ایسی سزا ملتی کہ کھلیاں پڑ جاتیں۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کھلیاں پڑنے والی سزاؤں کے باعث ہی ہم آج یہاں ہیں۔عدالت نے سماعت کے بعد دوبارہ داخلے کیلئے دائر درخواست خارج کردی۔واضح رہے ہائی کورٹ نے بھی طالب علم ریان علی کی درخواست خارج کی تھی۔

close