اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے نیب کو ملزم سیف الرحمان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے عبوری ضمانت میں دو ہفتے کی توسیع کر دی۔ دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب ملازمین نے احاطہ عدالت میں جو کیا اس کی کسی عدالت میں اجازت نہیں، نیب کی معافی قبول نہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ عدالتی حدود میں جو ہوا اس پر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں، چئیرمین نیب نے بھی واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔ ڈی جی نیب عرفان منگی نے کہا کہ ملزم نے 116 ارب کا فراڈ کیا ہے، سیف الرحمان گزشتہ پانچ روز تک با اثر شخص کے گھر چھپا رہا، سیف الرحمان کی ملیشیا میں موجود اہلیہ فراڈ کی ماسٹر مائنڈ ہے، خدشہ ہے ملزم ایران کے راستے فرار نہ ہوجائے، وہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی فیصلہ سنے بغیر ہی فرار ہوگیا تھا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگر عدالتی دروازے پر ظلم ہوگا تو کون عدالت آئے گا ؟ نیب کا احاطے سے ملزم گرفتار کرنا عدالتی وقار کیخلاف ہے، نیب ازخود اپنے افسران کیخلاف کارروائی کر کے رپورٹ پیش کرے، جس کی روشنی میں توہین عدالت کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرینگے، وائٹ کالر کرائم ہے کوئی لاش نہیں پڑی ہوئی جو فوری گرفتار کرنا ہے۔ عدالت نے ملزم کو 20 لاکھ روپے زر ضمانت جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ نیب کے ساتھ تعاون کیاجائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں