مینار پاکستان واقعے کے 40 ملزمان شناخت پریڈ کیلئے جیل منتقل

لاہور (آئی این پی )لاہور میں مینار پاکستان کے گرائونڈ میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے مقدمے میں پولیس نے گرفتار 40 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جہاں سے ان کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجوا دیا گیا۔ملزمان کی عدالت پیشی کے موقع پر ان کے والدین بھی کچہری پہنچے اور کہا ہے کہ ان کے بچوں کو بلاوجہ رات کو گھروں سے حراست میں لیا گیا۔قبل ازیں ایک ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست دی جس پر عدالت نے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ۔ہفتے کو سیشن کورٹ میں ملزم شہروز سعید نے اپنے وکیل عامر خان کی وساطت سے ضمانت کی درخواست دائر کی۔ضمانت کی درخواست کی سماعت سیشن جج محمد سلیم کی عدالت میں ہوئی۔ملزم کے وکیل عامر خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شہروز سعید پیش ہونا چاہتا ہے تاہم انہیں خدشہ ہے کہ ان کے موکل کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ خیال رہے جمعے کو پولیس نے خاتون کو ہراس کیے جانے کے الزام میں 15 افراد کو گرفتار کیا تھا۔اس حوالے سے ترجمان لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ ان افراد کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد لی گئی۔ پولیس نے کچھ ملزمان کی شناخت بھی ظاہر کر دی ہے۔ تھانہ راوی روڈ کے انچارج انویسٹیگیشن منیر حسین کے مطابق تین ملزمان شاہ زیب، عکاس اور خزیفہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ ان کے چار ساتھی ہارون، وہاب، بلال اور احمد بنوں کوہاٹ بھاگ گئے ہیں۔ پولیس ٹیم نے جمعہ کی صبح چھاپہ مار کر 18 سالہ خزیفہ کو حراست میں لیا۔پولیس آفیسر کے مطابق خزیفہ نے مزید ساتھیوں کا بتایا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خزیفہ اور اس کے ساتھیوں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ خزیفہ کوٹ عبدالمالک کا رہائشی ہے اور مدرسہ چلانے والے قاری یوسف کا بیٹا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مزید افراد کی گرفتاری بھی جلد ہو گی۔دوسری طرف متاثرہ عائشہ اکرم کی میڈیکل رپورٹ میں ان کے پورے جسم پر نیل اور زخموں کے واضح نشانات پائے گئے ہیں، جبکہ گردن اور دائیں ہاتھ پر سوجن ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینے کے دائیں طرف تین سکریچز ہیں۔ بائیں بازو پر کہنی کے اوپر تین سکریچز ہیں۔ کمر اور دونوں پاں پر بھی رگڑ کے نشانات ہیں۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق پورے جسم پر 13 نشانات واضح ہیں، جبکہ درجنوں نیل پڑے ہوئے ہیں۔اس سے قبل اس واقعے میں غفلت ثابت ہونے پر ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا جبکہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کیا گیا۔14 اگست کو خاتون کو ہجوم کے ہاتھوں ہراسیت کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز وائرل ہوئیں اور عوام حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا، وزیراعظم نے بھی واقعے کا نوٹس لیا۔

close