قومی اسمبلی، بلاول بھٹو زرداری اور شاہ محمود قریشی کے درمیان لفظی جنگ، ایک دوسرے پر سنگین الزامات

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان لفظی جنگ ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے ،کہ شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ نکالے،یہ جب ہمارا وزیر خارجہ تھا تو دنیا میں مہم چلاتا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو نہیں مجھے وزیر اعظم بنا دو،اسی وجہ سے اسکو وزارت سے فارغ کیا گیا تھا،میں عوام کے سامنے سچ لیکر آرہا ہوں، اپنی وزارت بچانے کیلئے اس شخص کو اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا ہے،اور آج آپ دیکھیں وہ آپکے وزیر اعظم سے کیا کرتا ہے،یہ وہ وزیرخارجہ ہے جو کشمیر کے سودے میں ملوث ہے،اس وزر خارجہ کو اپنی آواز اتنی پسند ہے کہ یہ اس حکومت کیلئے خطرہ بننے والا ہے، شاہ محمود قریشی کو جتنا ہم جانتے ہیں اتنا آپ لوگ نہیں جانتے، ابھی خان صاحب پہچان جائیں گے یہ کیا چیز ہے،اس شخص نے اپنی تقریر میں میرا بار بار نام لیا مگر میں اسکا نام نہیں لوں گا میں اسکو اتنی اہمیت نہیں دیتا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیپلزپارٹی چیئرمین کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں انکو بھی جانتا ہوں اور ان کے بابا کو بھی جانتا ہوں،لکھی ہوئی دو چار پرچیاں بچے کو پکڑا دیتے ہیں ، اس بچے کا چابی سے سوئچ آن سوئچ آف ہوتا ہے ، ابھی کچھ وقت لگے گابچہ، کچھ وقت لگے گا،سرکاری ووٹوں سے یوسف رضا گیلانی آج لیڈرآف دی اپوزیشن بناہواہے، بلاول اپنے گریبان میں جھانکو، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہوجائیگا، میں بچے کی پریشانی میں مزیداضافہ نہیں کروں گا، جانے دیتاہوں،پھر سہی۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس میں پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بچے بچے کو معلوم ہے کہ بجٹ سے ہر پاکستانی کی معاشی زندگی سے جڑا ہوا ہے، جس انداز سے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوا یہ سب کیلئے شرمندگی کا باعث ہے،حکومتی بینچوں سے اپوزیشن لیڈر پر حملے کی کوشش کی گئی،پورے پاکستان نے دیکھا کہ کس طرح وزراء نے حملے کئے،گزشتہ روز بجٹ منظوری کے موقع پر بھی ایسی ہی صورتحال رہی،جناب اسپیکر آپ نے کل ہم سے ووٹ کا حق چھینا،بجٹ پر ووٹنگ کے دوران سپیکر کا کردار نا مناسب تھا،قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ عوام دشمن بجٹ کے کون مخالف ہیں اور کون حامی،آپ کرسی کی عزت برقرار رکھنے کیلئے غیر متنازع رہتے تو اچھا ہوتا، آپ نے لابیز سیل کرنے کی درخواست کو نہیں مانا،آپ نے پوری کوشش کی کہ حکومت 172 ووٹ پورے کرے،ہماری ترامیم کو سنے بغیر ایک غیر منتخب شخص مخالفت کرتا رہا، اگر وائس ووٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو اپ پر فرض ہے کہ ارکان کی گنتی کا حکم دیں،بجٹ منظوری کے آخری مرحلے میں عوام کو پتا ہی نہیں کہ ووٹ کس نے دیا اور کس نے نہیں،اگر ہماری گنتی ہو جاتی تو عوام کو معلوم ہو جاتا کہ کون انکے حق میں تھا اور کون مخالف ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ روایات کی بات کرنے والے اٹھ کر چلے گئے، بلاول صاحب کہاں گئے؟ تشریف لے آئیں، میدان میں آئیں اور بات سنیں ، بلاول نے رولز کا حوالہ دیا، بلاول نے بجٹ کی منظوری کے حوالے سے ایوان کے ڈویژن کا مطالبہ کیا، ڈویڑن بجٹ کے ووٹ پر نہیں ہوتی، وائس ووٹ پر آپ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تو ووٹنگ کروائی گئی، بلاول بھٹو زرداری کون سی پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں، سندھ میں اپوزیشن ارکان کو تقریر کرنے کا موقع نہیں دیتے، سندھ کا وزیرخزانہ بغیر تقریر کے چلا جاتا ہے، یہاں آ پ مختلف تقاضے کرتے ہیں ،کیا سندھ میں اپوزیشن لیڈر کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ دی ہے، سندھ میں قائمہ کمیٹیوں میں اپوزیشن کو نمائندگی نہیں دی گئی ، کس بنیاد پر بجٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر سکتے ہیں، اپوزیشن کو اضافی وقت دیا گیا، کس پارلیمانی روایات کے تحت یہ اپوزیشن لیڈر کو تقریر کا موقع دیتے ہیں، آئینہ یہ دیکھاتے ہیں خود دیکھتے نہیں ہیں، اپوزیشن نے ووٹ چیلنج کیا تو گنتی میں دودھ کا دودھ و پانی کا پانی ہو گیا، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ماضی میں قومی خزانے کے ساتھ کیا ہوا، 20ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئے، کس طرح مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، قوم کے خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا،شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اپوزیشن کے غل غپاڑے اور شور شرابے سے دبائو میں نہیں آئیں گے، کان کھول کر سن لیں اگر عمران خان نہیں بولے گا تو بلاول بھی نہیں بول سکتا، اپوزیشن نے ماحول خراب کرنے کی ابتداء کی، اپوزیشن نے اس پر احتجاج کیا اور نشستوں پر کھڑے ہو گئے، رولز کو فالو کریں گے تو ہم تیار ورنہ ہم نہیں دبیں گے۔ وزیر خارجہ کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فاضل ممبر ملتان کی ہر بات کا جواب دئوں گا،شاہ محمود قریشی کو جتنا ہم جانتے ہیں اتنا آپ لوگ نہیں جانتے، ابھی خان صاحب پہچان جائیں گے یہ کیا چیز ہے،خان صاحب کو لگ پتا جائے گا کہ یہ کیا چیز ہے،اس شخص نے اپنی تقریر میں میرا بار بار نام لیا مگر میں اسکا نام نہیں لوں گا میں اسکو اتنی اہمیت نہیں دیتا،فاضل ممبر اپنی آواز سننا چاہتا ہے وزیر اعظم کی نہیں،ہمارے پاس بہت خبریں ہیں ہمیں مجبور نہ کریں کہ وہ عوام کو بتائیں،ہماری بات اگر نہیں سنی جائے گی تو میں یہاں موجود ہوں دیکھتا ہوں وزیر اعظم کیسے بات کرتا ہے،میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ رولز کے تحت ہمیں بات کرنے دو گے تو ہم بھی وزیر اعؓم کی بات سنیں گے، اگر رولز پر چلتے ہیں تو ٹھیک ہے، اگر رولز پر تحفظ نہ کیا تو ایوان نہیں چلے گا، وزیر خارجہ نے ان پارٹی پر تنقید کی جس نے اسے وزیر خزانہ بنایا تھا، جناب سپیکر عمران خان کو بتائیں کہ اس شخص کو پہچانے ،میں تو اسے بچپن سے دیکھتا آرہاہوں،میں نے اسے جیئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے،اپنی وزارت بچانے کیلئے اس شخص کو اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا ہے،اور آج آپ دیکھیں وہ آپکے وزیر اعظم سے کیا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ وزیرخارجہ ہے جو کشمیر کے سودے میں ملوث ہے، یہ وہ وزیر خارجہ ہے جب افغانستان میں امریکہ دست بردار ہے، خطے میں اس کے اثرات اور ہمارا کردار اہم ہیں، اس وزیر خارجہ کو بائیڈن کے فون کال کا بندوبست کرنا چاہئے جوہمارے لئے باعث شرمندگی ہے ،ہمارے وزیراعظم کو امریکی صدر اہمیت نہیں دیتے، ان کا موقف جا کر پتا کریں، اس وزر خارجہ کو اپنی آواز اتنی پسند ہے کہ یہ اس حکومت کیلئے خطرہ بننے والا ہے، سندھ کی بات وہاں کی اسمبلی میں ہوتی ہے،جسطرح اس ایوان میں کچھ بندروں نے اپوزیشن لیڈر پر حملہ کیا تو آپ نے کچھ ارکان پر پابندی لگائی،اسی طرح وہاں ان کے کچھ کارٹونز نے کیا تو وہاں کے سپیکر نے ان پر پابندی لگا دی۔ان ارکان سندھ اسمبلی میں بجٹ میں دلچسپی ہی نہیں لیتے،یہ جو کارٹون آپ لیکر آئے ہیں انہوں نے تاریخ رقم کی ہے انہوں نے ایک کٹوتی کی تحریک پیش نہیں کی یہ انکی سنجیدگی کا عالم ہے،میں درخواست کرتا ہوں کہ وزیر اعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے ،کہ شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ نکالے،یہ جب ہمارا وزیر خارجہ تھا تو دنیا میں مہم چلاتا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو نہیں مجھے وزیر اعظم بنا دو،اسی وجہ سے اسکو وزارت سے فارغ کیا گیا تھا،میں عوام کے سامنے سچ لیکر آرہا ہوں۔ اپوزیشن ارکان نے جعلی پیر، لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔بلاول بھٹوزرداری کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے قائدنے کہایہ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں ،میں انہیں اس وقت سے جانتا ہوں جب یہ اتنے چھوٹے سے تھے،میں ان کو بھی جانتا ہوں اور ان کے بابا کو بھی جانتا ہوں،لکھی ہوئی دو چار پرچیاں بچے کو پکڑا دیتے ہیں ، اس بچے کا چابی سے سوئچ آن سوئچ آف ہوتا ہے ، ابھی کچھ وقت لگے گابچہ، کچھ وقت لگے گا،سرکاری ووٹوں سے یوسف رضا گیلانی آج لیڈرآف دی اپوزیشن بناہواہے، بلاول اپنے گریبان میں جھانکو، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہوجائیگا، کیابات کررہے ہیں بچہ پریشان ہوگیا، میں بچے کی پریشانی میں مزیداضافہ نہیں کروں گا، جانے دیتاہوں،پھر سہی۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے لوٹا لوٹا اور جعلی پیر کے نعرے لگائے۔(رڈ+وخ)

close