سانحہ ساہیول، ایک فون کال پربے گناہ لوگوں کو مار دیا گیا، جسٹس فائز عیسیٰ برہم ہو گئے، پنجاب حکومت سے جواب طلب

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے سانحہ ساہیوال سے متعلق جواب طلب کرلیا۔دورانِ سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے سوال کیا کہ سانحہ ساہیوال کا کیا بنا؟ ساہیوال میں معصوم بچوں کو ماردیا گیا، صرف ایک فون کال پر بےگناہ لوگوں کو ماردیا گیا۔سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی اور قتل کے ملزم سپاہی حافظ محمد عثمان کی ضمانت منظور کرلی۔جسٹس قاضی نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آتا پنجاب حکومت اور پولیس کیا کررہی ہے، معصوم شہریوں کے قاتلوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، بتائیں سانحہ ساہیوال میں پنجاب حکومت نے کیا کیا؟ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ میرے خیال میں کیس ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہے۔عدالت نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر کو سانحہ ساہیوال سے متعلق معلومات لے کر جواب جمع کرانے کی ہدایت کی جب کہ عدالت نے قتل کے ملزم پولیس اہلکارحافظ محمد عثمان کی ضمانت کے کیس میں بھی جواب طلب کرلیا۔19 جنوری کی سہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں