اسلام آباد(پی این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو وفاقی وزیر برائے خزانہ شوکت ترین نے آگاہ کیا ہے کہ گردشی قرضہ اگلے سال نہیں بڑھے گا اور اس میں کمی بھی آئے گی، اگر گروتھ رکھنی ہیتو ہمیں ریونیو بڑھانے پڑھیں گے،ہمارے پاس 7.2 ملین لوگوں کے پروفائل آگئے ہیں جو ٹیکس فائل نہیں کرتے، گھر پورے ملک میں بنیں گے،ہم نیڈسکوز کی کارکردگی ٹھیک کرنی ہے، ہمیں چار فیصد گروتھ سےآگے جانا ہے، بجٹ میں لوگوں کر بڑی مراعات دی ہیں۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں فنانس بل کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ معیشت اوور ہیٹ ہو چکی تھی،آئی ایم ایف اس دفعہ فرینڈلی نہیں تھا،اس دفعہ انہوں نے کہا کہ یہ یہ نہیں کرو گے تو ہم پیسے نہیں دیں گے، شوکت ترین نے کہا کہ ایکسپورٹس2018 میں بڑھیں، شوکت ترین نے کہا کہ کویڈ سے سب کچھ ہی بند ہو گیا،عمران خان کی پالیسی تھی کہ مکمل لاک ڈائون نہ کرو سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جائو، اس کی وجہ سے بچت ہوئی، فسکل خسارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی، ہمیں دو ملین نوکریاں ہم سال چاہئیں، ہمیں چار فیصد گروتھ سےآگے جاناہے، میں نے پیپلز پارٹی کے دور میں این ایف سی ایوارڈ دیا تھا،شوکت ترین نے کہا کہ اگر گروتھ رکھنی ہے تو ہمیں ریونیو بڑھانے پڑھیں گے، ہم فوڈ ڈیفیسٹ ملک ہیں، بجٹ میں زراعت کے لیئے بڑے پیسے رکھے گئے ہیں،ہم نے برآمدات کوبڑھانا ہے، آئی ٹی پر ہم نے بہت زور دیا ہوا ہے، آئی ٹی میرے لیئے بہت اہم ہے، ہم نے انڈسٹری کو بہت مراعات دی ہیں، گھر پورے ملک میں بنیں گے،ہم نیڈسکوز کی کارکردگی ٹھیک کرنی ہے، گردشی قرضہ اگلے سال نہیں بڑھے گا اور اس میں کمی بھی آئے گی، پی ایس ڈی پی کو بڑھا دیاگیا ہے، 900 ارب پر چلا گیا ہے، بجٹ میں لوگوں کر بڑی مراعات دی ہیں، شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے پاس 7.2 ملین لوگوں کے پروفائل آگئے ہیں جو ٹیکس فائل نہیں کرتے، اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ آپ نے 27 فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسز بڑھائے ہیں، پیٹرولیم لیوی لگائی ہوئی ہیجو نہیں لگنی چاہیئے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا ہے، ہم سب حکومتیں دیکھ چکے ہیں، کل جو پارلیمان میں ہوا ہے یہ شرمناک واقعے ہوئے ہیں لیڈر آف اپوزیشن بات کررہے ہیں اور بجٹ دستاویز ہوامیں اڑ رہے ہیں، شیری رحمان نے کہا کہ آپ ان ڈائریکٹ ٹیکس لگاکر بوجھ ڈال رہے ہیں، آئی ایم ایف سے جو بھی بات ہوئی ہم اس سے آگاہ نہیں ہے، شوکت ترین نے کہا کہ میں نے جوبجٹ پیش کیا ہے کسی پر الزام نہیں لگایا، رکن کمیٹی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں