قومی اسمبلی میں ملکی پارلیمانی تاریخ کا بدترین ہنگامہ، حکومتی اور لیگی ارکان میں شدید لڑائی سے ایوان میدان جنگ بن گیا

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران ملکی پارلیمانی تاریخ کی بدترین ہنگامہ آرائی ہوئی ،حکومتی اور لیگی ارکان میں گھمسان کی لڑائی سے ایوان میدان جنگ بن گیا،حکومتی اور لیگی ارکان نے شدید نعرے بازی کی اورایک دوسرے پربھاری بھر کم بجٹ دستاویزات دے ماریں ،جس سے پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری ،دیگر حکومتی اور سیکیورٹی ارکان ز خمیہو گئے،بجٹ دستاویزات زور دار طریقے سے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو جا لگیں جس سے لڑائی میں مزید شدت آگئی،قومی اسمبلی کے مقد س ایوان میں دونوں اطراف سے ایک دوسرے کو غلیظ گالیاں دی گئیں جبکہ حکومتی اتحادی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں احتجاج اور لڑائی سے لاتعلق رہیں،حکومتی ارکان نے اپنے ہی اسپیکر کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا اور اجلاس میں سپیکر کی ایک نہ سنی۔پی ٹی آئی اور لیگی ارکان کے درمیان تصادم سے بچائوکیلئے اسمبلی سیکیورٹی سٹاف کو قطار کی شکل میں لا کھڑاکرنا پڑا ، اسمبلی کاسیکیورٹی سٹاف کم پڑجانے پر سینیٹ سیکرٹریٹ سے اضافی سیکیورٹی سٹاف منگوایاگیا ،سپیکر کی جانب سے اجلاس ملتوی کرنے کے اعلان کے باوجود لیگی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان لڑائی کاسلسلہ جاری رہا جس پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو مجبوراً ایوان خالی کروانے کیلئے لائٹیں بند کرنا پڑیں،بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج)بدھ دوپہر2بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مسلسل دوسرے روز اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنی بجٹ تقریر کا آغاز کیا تو حکومتی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا ۔ حکومتی ارکان اپنے ساتھ سیٹیاں بھی لائے اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران مسلسل سیٹیاں بجاتے رہے ، اس دوران اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا ۔بعدازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر کا آغاز کیا جس کے بعد ایک بار پھر حکومتی ارکان نے نعرے بازی شروع کردی ، اس دوران (ن) لیگی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کو اپنی تحویل میں لے لیا اور شہبازشریف کے گرد حفاظتی حصار بنا لیا ، ایک طرف حکومتی ارکان ٹی ٹیز، سارا ٹبر چور ہے کے نعرے لگاتے رہے جبکہ دوسری طرف اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنی تقریر جاری رکھی، حکومتی احتجاج میں سینئر وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی ، فواد چوہدری، شیریں مزاری، غلام سرور خان ، عمر ایوب ،علی امین گنڈا پور بھی شریک رہے اور مسلسل بجٹ دستاویزات کے ساتھ ڈیسک بجاتے رہے ، اس دوران لیگی ارکان حکومتی ارکان کے احتجاج کرتے ہوئے کی ویڈیو بناتے رہے جس پر اسپیکر نے اسمبلی سٹاف کو ہدایت کی کہ ویڈیو بنانے والے ارکان کے موبائل ضبط کر لیے جائیں جس پر لیگی ارکان نے سیکیورٹی سٹاف کو اپنے قریب نہ آنے دیا اور مسلسل حکومتی ارکان کی ویڈیو بناتے رہے ،شدید احتجاج پر اسپیکر کو ایک بار پھر احتجاج ملتوی کرنا پڑا جس پر لیگی ارکان نے بھاگ گیا بھاگ کے نعرے لگائے ، اجلاس ملتوی ہونے کے بعد لیگی اور حکومتی ارکان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔لیگی ارکان نے چرسی راجہ ،کتوں بلوں کی سرکار ،موٹو پتلو کی سرکار،موٹو گینگ کی سرکار نہیں چلے گی کہ نعرے لگائے جبکہ حکومتی ارکان نے مریم کے پاپا اور چاچا چور ہیں کہ نعرے لگائے ۔شدید نعرے بازی کے دوران حکومتی رکن علی نواز اعوان، لیگی ارکان روحیل اصغر، چوہدری خالد جاوید کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوگئی ، جس پر علی نواز نے روحیل اصغر کو بجٹ دستاویزات دے ماریں،حکومتی رکن علی نواز نے غلیظ گالیاں بھی دیں،بعد ازاں مسلم لیگ(ن)کے ملک سہیل اعوان اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی میں بھی تلخ کلامی ہوئی ،دونوں کے درمیان ہاتھ پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان سیکیورٹی اہلکاروں کو قطار بناکر کھڑا کردیا ،سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کم پڑنے پر سینیٹ کے سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی طلب کر لیا گیا اور انہیں بھی ایوان میں قطار بنا کر کھڑا کردیا گیا ۔اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومتی خواتین ارکان ڈاکٹر شیریں مزاری کی قیادت میں اپوزیشن لیڈر کے سامنے آنے کی کوشش کرتی رہیں جس پر اسپیکر انہیں روکتے رہے ،حکومتی خواتین ارکان نے اپنے ہی اسپیکر کی ایک نہ سنی اور مسلسل وہاں کھڑی رہیں ،اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کی تقریر طویل ہونے پر حکومتی ارکان اسپیکر سے احتجاج کرتے رہے کہ اپوزیشن لیڈر کو تقریر ختم کرنے کا کہا جائے جس پر اسپیکر خاموش رہے اور اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر جاری رکھی ، جیسے ہی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کیا تو حکومتی ارکان نے اپوزیشن ارکان پر بجٹ دستاویزات کے بھاری بھر کم بنڈل پھینکنا شروع کردیے جس پر اپوزیشن ارکان نے بھی بجٹ دستاویزات حکومتی ارکان پر پھینکنا شروع کردیں اس دوران ایوان میدان جنگ بن گیا، بجٹ دستاویزات لگنے سے قومی اسمبلی سیکیورٹی سٹاف بھی زخمی ہوا جبکہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی کمر پر بھی بجٹ دستاویزات لگیں جبکہ حکومتی ارکان علی امین گنڈا پور ،فہیم خان ،پارلیمانی ملائکہ بخاری بجٹ دستاویزات آنکھ پر لگنے سے زخمی ہوگئیں ،اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اتحادی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں لاتعلق رہیں اور خاموشی سے اپنی نشستوں پر براجمان رہیں ،حکومتی اور لیگی ارکان کے دوران جھڑپ میں دیگر جماعتوں کے ارکان نے بیچ بچاؤکرایا ،اجلاس ختم ہونے کے باوجود لیگی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان جھڑپ جاری رہی جس پر مجبوراً ایوان خالی کروانے کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو ایوان کی لائٹیں بند کرنی پڑیں جس کے بعد پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان ایوان سے چلے گئے ۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج)بدھ دوپہر2بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔(رڈ)

close