اسلام آباد(پی این آئی ) الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف درخواست مسترد ہونے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ این اے 75 پر عدالت کا فیصلہ قبول ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے این اے 75 سے تحریک انصاف کے امیدوار اور
درخواستگزار اسجد ملہی نے کہا کہ ہم اس مرتبہ(ن)لیگ کو دگنی لیڈ سے ہرائیں گے، ہمیں 10 اپریل کو الیکشن پر اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن 10 کو کرائیں،20 کو کرائیں یا 30 اپریل کو کرائیں لیکن ہم جیتیں گے، ڈسکہ کی عوام فیصلہ کرے گی کون جیتا اور کون ہارا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیں عدالت کا فیصلہ قبول ہے، ہم پھر حلقے میں پورا میدان لگائیں گے اورن لیگ کا مقابلہ کریں گے۔ سپریم کورٹ، این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کا حکم اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا،جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ فائرنگ سے 2 افراد قتل اور ایک زخمی ہوا، الیکشن کمیشن ڈسکہ میں مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہا، پریزائیڈنگ افسران جس نے بھی غائب کیے اس نے انتخابی عمل کو دھچکا لگایا، نتائج متاثر ہوں تو دوبارہ پولنگ ہو سکتی ہے، ایک بلڈنگ میں 10 پولنگ اسٹیشنز بھی دکھائے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے اپنے کاغذات میں یہ تفصیلات درج ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کے الیکشن کمیشن کے حکم کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرف نے دلائل دیے کہ آئی جی پنجاب اور دیگر حکام نے فون نہیں سنے، 13 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ معطل رہی، فائرنگ کے واقعات پورے حلقے میں ہوئے۔ جسٹس عمر عطابندیال نے وکیل سے کہا کہ عدالت نے پولنگ اسٹیشنز کی گنتی نہیں کرنی، قانونی نکات بیان کریں جو ضروری نوعیت کے ہیں، صرف ان دستاویزات پر انحصار کریں جن کی بنیاد پر کمیشن نے فیصلہ دیا۔ وکیل میاں عبدالروف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں منظم دھاندلی کا ذکر نہیں، کمیشن نے منظم دھاندلی کا کوئی لفظ نہیں لکھا، کمیشن کا فیصلہ قانون کی خلاف ورزیوں پر تھا۔ جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے انتظامیہ کو سنے بغیر ہی فیصلہ کر دیا، حلقے میں حالات خراب تھے یہ حقیقت ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ تمام پارٹیوں کو مقابلے کے لیے مساوی ماحول نہیں ملا، ووٹرز کے لیے مقابلے
کے مساوی ماحول کا لفظ استعمال نہیں ہوتا۔ وکیل پی ٹی آئی شہزاد شوکت نے موقف اختیار کیا کہ پریزائیڈنگ افسران کو کون کہاں لیکر گیا تھا، گمشدگی کے ذمہ دار سامنے آنے چاہئیں، افسران سے تحقیقات کرنا ضروری تھا۔ جو نہیں کی گئیں۔ جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ انتخابی مواد تاخیر سے کیوں پہنچا؟۔ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے بتایا کہ لاپتہ پریزائیڈنگ افسران کے پولنگ اسٹیشنز پر بھی رینجرز تھی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ فائرنگ سے 2 افراد قتل اور ایک زخمی ہوا، الیکشن کمیشن ڈسکہ میں مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہا، پریزائیڈنگ افسران جس نے بھی غائب کیے اس نے انتخابی عمل کو دھچکا لگایا، نتائج متاثر ہوں تو دوبارہ پولنگ ہو سکتی ہے، ایک بلڈنگ میں 10 پولنگ اسٹیشنز بھی دکھائے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے اپنے کاغذاتمیں یہ تفصیلات درج ہیں۔سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں