اسلام آباد (آئی این پی ) سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کے خلاف درخواست پر تحریک انصاف کے وکیل نے تصادم اور فائرنگ کی تفصیلات فراہم کر دیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ لڑائی بڑوں کی ہے اور بھگت عوام رہے ہیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں
دوبارہ پولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل تحریک انصاف نے اپنے دلائل میں کہا کہ ضمنی الیکشن میں ہمیشہ ٹرن آٹ کم رہتا ہے، ضمنی الیکشن میں کم ٹرن آٹ معمول کی بات ہے، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ٹرن آٹ کی تفصیلات لیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو اعداد و شمارکی تصدیق کرنے کی ہدایت کر دی۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ کم ٹرن آٹ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کی وجہ نہیں ہوسکتا، حلقے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی خراب تھی، ایسے واقعات ہوتے ہیں، پورا الیکشن کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ این اے 75 ڈسکہ میں 2 ہیوی ویٹس کی لڑائی ہے، دونوں ہیوی ویٹس انا کے ساتھ لڑ رہے ہیں، عوام کو ہیوی ویٹس کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ پی ٹی آئی وکیل نے فائرنگ کے واقعات کی تفصیلات عدالت کو فراہم کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ جن دلائل کا حوالے دے رہے ہیں ان میں جیت کا تناسب متنازعہ ووٹوں سے کم تھا۔ وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی شکایت کا مرکز پنجاب حکومت کی ناکامی ہے، ضمنی الیکشن کے دوران رینجرز بھی موجود تھی۔ عدالت نے کہا الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت نہیں، صوبائی انتظامیہ پر بات کی، الیکشن کمیشن فیصلے میں رینجرز کا کوئی ذکر نہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں