حکومت نے مصدق ملک اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کو وائرنگ خراب کرنے پر کتنے ہزار کا بل بھجوانے کی تیاری کر لی؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی )چیئر مین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات سے قبل اپوزیشن رہنماؤں مصدق ملک اور مصطفی نواز کھوکھر نے پولنگ بوتھ کے قریب سے چار کیمرے پکڑے تھے جس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں ان کیمروں کو الیکشن میں دھاندلی کی سازش قرار دیا تھا ،اپوزیشن رہنماوں نے ان کیمروں کے

پکڑے جانے پر خوب واویلا مچا یا تھا جبکہ حکومتی موقف تھا کہ یہ کیمرے اپوزیشن نے ہی لگوائے تھے ،شبلی فراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان بالا سے پکڑے جانے والے کیمرے اپوزیشن رہنماؤں نے ہی فٹ کروائے تھے او ر خود ہی پکڑ کر واویلا مچا رہے ہیں ۔اب نجی نیوز چینل کے پروگرام میںاس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے ایک الگ بیانیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سینٹ کے سی سی ٹی وی کیمرے تھے جنہیں مصدق ملک اور مصطفی نواز کھوکھر نے نکالتے ہوئے ایوان بالا میں لگے ہوئے کیمروں کی وائرنگ خراب کردی ہے اور اس پاداش میں حکومت نے ان دونوں کو 54ہزار سات سو روپے کا بل بھیجنے کی تیاری پکڑ لی ہے ۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اگر جاسوسی کیمرے استعمال کرنا ہوتے تو یہ پین اور بٹن میں بھی استعمال کیے جا سکتے تھے ۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹ خراب کرنیوالے 7 سینیٹرز کو کیا سزائیں دی جائیں گی؟ ن لیگ نے بڑا فیصلہ کر لیا لاہور (پی این آئی) سات ووٹ تھے جنہوں نے پہلے حفیظ شیخ کو ہار کے کنوئیں میں پھینکااور بعدمیں یوسف رضا گیلانی کو بھی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں مات دینے میں اہم کردار ادا کیا۔حکومتی ٹولوں میں بھی سترہ لوگوں سے متعلق دوغلے لوگوں کی رپورٹ وزیراعظم عمران خان صاحب کو دے دی گئی ہے جبکہ پیڈی ایم بھی اب ان سات لوگوں کی تلاش میں ہے جنہوں نے یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر لگا کر ووٹ خراب کر کے انہیں ہار کا مزا چکھایا۔اصل بات اخلاقی جرات کی ہے کہ جن لوگوں نے بھی ووٹ فروخت کیے چاہے وہ حکومتی پارٹی میں ہیں یا پھر

اپوزیشن جماعتوں کا حصہ ہیں انہیں سسٹم سے نکال باہر کرنا چاہیے۔اسی موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک ن لیگی راہنما علی پرویز ملک نے کہا کہ وہ سات گندے انڈے جنہوں نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپااور پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے ہم بہت جلد انہیں ایکسپوز کریں گے اور انہیں اٹھا کر پارٹی سے باہر پھینکیں گے۔ایسے لوگوں کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے جنہوں نے نہ صرف پارٹی کے قوانین اور نظم و ضبط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کام کیا بلکہ پی ڈی ایم کی صفوں میں مبینہ طورپر دراڑ ڈالنے کی بھی کوشش کی کہ ان کے غلط ووٹ کاسٹ کرنے سے پی ڈی ایم کی دو اہم جماعتوں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ

دعوے تو سبھی کرتے ہیں کہ وہ اصولوں اور ملک و قوم کی خدمت کے لیے ایسا کر رہے ہیں اور یہ بھی کہ جو لوٹے ہیں اور جنہوں نے پارٹی ڈسپلن کے خلاف ووٹ کیا ہے انہیں نہیں چھوڑیں گے مگر ماضی میں ایسی مثال کم ہی ملتی ہے کہ کسی نے اپنے لوگوں کو نکالا ہو کیونکہ یہی چند لوگوں کا ٹولہ ہی ہوتا ہے جن کے بل بوتے پر حکومتیں قائم ہوتی ہیں یا پھر اپوزیشن کی مضبوط تحریک کا انحصار ہوتا ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف کیا لائحہ عمل اپناتی ہے اور جن سات لوگوں کی وجہ سے ان کامشترکہ چیئرمین سینیٹ کا امیدوار دوڑ سے باہر ہوا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا جاتا ہے۔یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

close