کٹوں، مرغیوں سے معیشت بہتر بنانے والے بتائیں کہ عوام کا خون کب تک نچوڑنا ہے؟ سابق اتحادی بول پڑے

لاہور (آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ تبدیلی کے نام پر ملک پر مسلط ڈرامہ بھی فلاپ ہو گیا۔ غریب کی جھونپڑی میں غربت ناچ رہی ہے۔ چینی، گھی، دال، چکن نایاب چیزیں ہو گئیں۔ کٹوںاور مرغیوں سے معیشت بہتر بنانے کا مشورہ دینے والے بتائیں کہ عوام کا خون کب تک نچوڑنا ہے۔ قوم کے صبر کا پیمانہ

لبریز ہو گیا ہے۔ پی ٹی آئی کو بتا دوں کہ لوگ کارخانے چاہتے ہیں لنگرخانے نہیں۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی بجائے نوٹوں کی سیاست ہوئی۔ تینوں بڑی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔وہ کل بھی اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے اقتدار میں تھیں اور آج بھی انھیں کی رحم و کرم کے سہارے چل رہی ہیں۔ ملک میں الیکشن کی بجائے سلیکشن ہوتی ہے۔ کیا یہ جمہوریت ہے کہ جس کے پاس پیسہ ہو وہی سینیٹر یا ممبر نیشنل اسمبلی بنے۔ اشرافیہ نے غریب کے اسمبلی تک پہنچنے کے سارے راستے بند کر دیے۔ پورا نظام خطرے میں ہے۔ جماعت اسلامی اس نظام کوبدلنے اور کرپٹ اشرافیہ سے قوم کو نجات دلانے کے لیے فیصلہ کن تحریک چلا رہی ہے۔ عوام ساتھ دیں تو پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒ کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو پاکستان امت مسلمہ کی رہنمائی کرے گا اور عظیم اسلامی مملکت بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا۔ وہ فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ گرائونڈ میں عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔ دیگر مقررین اور اسٹیج پر موجود قائدین میں سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، صدر جے آئی یوتھ پاکستان محمد زبیر گوندل، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی وسطی پنجاب بلال قدرت بٹ،

امیر جماعت اسلامی فیصل آباد محبوب الزمان بٹ، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی اورصدر جے آئی یوتھ وسطی پنجاب جبران بٹ، مرکزی صدر نیشنل لیبر فائونڈیشن شمس الرحمن سواتی بھی شامل تھے۔ جلسے میں خواتین، بچوں سمیت عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انھوں نے قومی اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ بینرز پر اسلامی انقلاب کے حق میں نعرے درج تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے فیصل آباد کی عوام کی جانب سے ان کا والہانہ استقبال کرنے پر بھرپور شکریہ ادا کیا اور جماعت اسلامی فیصل آباد کو بھی کامیاب جلسہ کے انعقاد مبارک باد دی۔ سراج الحق نے سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس طرح کے نتائج سامنے آئے اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ملک میں ہمیشہ سے الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوتی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ووٹوں کا نہیں نوٹوں کا مقابلہ تھا۔ گزشتہ سینیٹ الیکشن میں صادق سنجرانی جیتے تو پیپلزپارٹی زندہ باد کے نعرے لگے آج وہی پیپلزپارٹی ان کے خلاف کھڑی ہے۔انھوں نے کہا کہ ملک میں چچا بھتیجا اور ماموں بھانجا کی سیاست دہائیوں سے جاری ہے۔ باپ ایک پارٹی میں ہے تو بھتیجا دوسری میں۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے قوم کی بیٹی عافیہ،یوسف رمزی اور ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیا۔ انھیں بزدلوں نے ہی

ریمنڈ ڈیواس کو باعزت واشنگٹن بھیجا، مگر افغانستان کے سفیر ملا عبدالسلام کو ہاتھ پائوں باندھ کر امریکی ہیلی کاپٹر میں ڈالا گیا۔ انہی حکمرانوں نے ملک کی سرزمین پر حملہ کرنے والے بھارتی پائلٹ کو 48گھنٹوں میں رہا کر دیا کیوںکہ مودی نے چیلنج کیا تھا کہ پاکستان ہمارے پائلٹ کو 72گھنٹے نہیں رکھ سکتا۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے کشمیر کا سودا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی سٹیٹس کو کے رکھوالے ہیں اور کرپٹ نظام کے آلہ کار۔انھوں نے یاد دلایا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے وعدہ کیا تھا کہ مسنگ پرسن کا مسئلہ حل کریں گے لیکن آج تک یہ وعدہ وفا نہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ چھوٹی کابینہ بنائیں گے، مگر ان کے گرد فوج ظفر موج موجود ہے۔ انھوںنے کہا پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھاکہ کروڑوں نوکریاں دیں گے اور لاکھوں گھر بنائیں گے۔ ڈھائی سال گزر گئے گھر بنانے کی بجائے لوگوں کی جھونپڑیاں گرائی گئیں۔ ملازمتیں دینے کی بجائے پہلے سے موجود ملازمین کو فارغ کیا گیا۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، مگراس کی زراعت خطرے میں ہے۔ بڑے شہروں کے اردگرد زرعی زمینیں ختم ہو گئیں۔ لاہور، کراچی، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہر گندگی او ر تعفن سے اٹے پڑے ہیں۔فیصل آباد کی صنعت مسائل کا شکار ہے۔ یہاں صنعت کار بھی پریشان ہے اور مزدور بھی۔ امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ بیسویں صدی کا

اہم واقعہ پاکستان کا بننا تھا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے قائداعظم کی آواز پر لبیک کہا۔ اس لیے کہ بانی پاکستان نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان بنے گا تو عدل و انصاف کا بول بالا ہو گا۔ فرد نہیں مملکت نوزائیدہ میں اللہ کی حکمرانی ہو گی۔ مگر ان کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ملک پر میر جعفر اور میر صادق کی اولادوں نے قبضہ کر لیا ۔ آج 74سال گزر گئے پاکستان کی کشتی بھنور میں ہے۔ ملک ایک ایٹمی طاقت ہے اس کی زرعی زمینیں سونا اگلتی ہیں۔ یہاں معدنیات کے ذخائر ہیں، یہاں چار موسم ہیں مگر اس سب کے باوجود غریب کی جھونپڑی میں دیا نہیںجلتا۔ انھوں نے فیصل آباد کی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس بوسیدہ نظام کے خلاف جدوجہد کے لیے تیار ہو جائیں۔ جماعت اسلامی کا ساتھ دیں کیوںکہ جماعت اسلامی اقتدارمیں آئی تو عوام کو عزت بھی ملے گی اور آزادی بھی۔ ہم نوٹوں کی بجائے ووٹوں کی سیاست کو کامیاب کرائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی ملک پر کوئی مصیبت آتی ہے خواہ وہ زلزلہ ہو یا کرونا تو جماعت اسلامی کے کارکنان عوام کے درمیان ہوتے ہیں۔ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ایک بار جماعت اسلامی کو آزمائیں تاکہ پاکستان میں وہ نظام نافذ ہو سکے جس کا قائداعظم اور علامہ اقبال نے مسلمانانِ برصغیر سے وعدہ کیا تھا۔امیر العظیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مسائل پر قابض اشرافیہ نے اداروں کا بیڑہ غرق کیا اور ملک کے وسائل کو لوٹا۔ چند

خاندانوں کی سیاست نے 22کروڑ عوام کے ارمانوں کا خون کیا ہوا ہے۔ ملک پر مسلط اشرافیہ سے جان چھوڑانے کا وقت آ گیا ہے جس کے لیے جماعت اسلامی نے فیصلہ کن تحریک کا آغاز کیا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے نام پر چند بگڑی ہوئی اشرافیہ کی خواتین کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسلام عورت کو عزت، روزگار، تعلیم اور وراثت کا حق دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں شفاف الیکشن کے لیے جمہوری طاقتوں کو آگے بڑھنا ہو گا۔ جماعت اسلامی نے انتخابی اصلاحات کا پیکیج تیار کیا ہے جس پر مشاورت کے لیے تمام سیاسی قوتوں کے پاس جائیں گے۔ جلسہ سے مزدور یونیز کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ مقامی سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ایک قرارداد کے ذریعے انتظامیہ کی توجہ فیصل آباد کے پانی، سیوریج، ٹریفک اور انفراسٹرکچر کے بڑھتے ہوئے مسائل کی جانب دلوائی گئی اور ان کے حل کا مطالبہ کیا گیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں