اسلام آباد(پی این آئی )سینئراینکرپرسن حامد میر اپنے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں کہتے ہیں کہ اگر کوئی انتخابی تنازعہ ہویا الیکشن کا جھگڑاتواس کیلئے آئین کے آرٹیکل 225کے تحت یہ معاملہ الیکشن ٹربیونل کے سامنے پیش کیا جاتاہے اور وہ فریقین کو سن کر اس پر فیصلہ سناتا ہے،لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا اور آئینی
راستہ اپنانے کی بجائے ایک ملک کے وزیراعظم یا کسی بھی شخص کی طرف سے الیکشن کمیشن کے بارے تقریر کردی جاتی ہے تو آئینی ماہرین کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 10کو دیکھنے کی ضرورت ہے جو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو توہین پر سزا کا اختیار سونپتا ہے ۔ اس سیکشن کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان ہائیکورٹ کی طرز پر اختیار استعمال کرسکتا ہے اورتوہین پر کسی بھی شخص کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا بھی مجاز ہے ، وہ توہین عدالت آرڈیننس2003یا اس طرح کے دیگر متعلقہ قوانین کا استعمال بھی کرسکتاہے ،دریں اثنا حامد میر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے ای سی پی پر ایک چارج شیٹ ہے ،وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں ایک آئینی ادارے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کر دی، الیکشن کمیشن کے پاس ہائی کورٹ کے اختیارات ہیں، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 10 کے مطابقالیکشن کمیشن پر الزامات لگانے والے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بنیادی طورپر توہین عدالت کے کیس میں سزا ہونے کی وجہ سے ہی یوسف رضاگیلانی اپنی وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں