تحریک انصاف کے نو منتخب سینیٹر عون عباس کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں، کیا کچھ شامل ہے؟

لاہور(این این آئی)الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹر عون عباس کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں، جس کے مطابق عون عباس کے اثاثوں کی مالیت 8 کروڑ 97 لاکھ روپے ہے۔تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹر عون عباس کے ملکیت 295 کنال زرعی زمین اور لاہور میں تین کنال کا رہائشی پلاٹ

ہے جبکہ عون عباس 5 کروڑ 35 لاکھ مالیت کا واپڈا ٹائون ملتا ن میں 389 مرلے کا پلاٹ بھی رکھتے ہیں۔الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق عون عباس کے کاروبار میں 40 لاکھ مالیت کی گرینزمل شامل ہے جبکہ ان کے پاس ایک کروڑ کی جیپ اور 17 لاکھ روہے مالیت کی کار شامل ہے۔پی ٹی آئی کے نو منتخب سینیٹر کے پاس 35 تولہ سونا اور 10 لاکھ روپے مالیت کا فرنیچر موجود ہے جبکہ اہلیہ کے پاس 65 تولے سونا اور 4 لاکھ 60 ہزار روپے فرنیچر کی مالک ہیں۔سینیٹر عون عباس کے پاس 54 لاکھ 25 ہزار کے زرعی آلات اور جانور ہیں اور غیر محفوظ قرضہ جات 24 لاکھ اور 8 لاکھ کی انشورنش کرارکھی ہے جبکہ بینک کرنٹ اکائونٹ میں 6 لاکھ ڈالر اور اکائونٹ میں دو لاکھ روپے ہیں۔۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا

فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

close