لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے ضروری، طاقتور حلقے حکومتی پشت پناہی نہ کریں، اگر طاقتور حلقے حکومت کی پشت پر کھڑے رہے تو مسلم لیگ ق اور ایم کیوایم تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دیں گے، یہ ہماری خام خیالی ہوگی۔انہوں نے
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک اس صورت میں کامیاب ہوسکتی ہے جب پاکستان کے طاقتور حلقے نیوٹرل ہوں، چند ہماری سیاسی جماعتیں جو کہ کچھ اشاروں پر جگہ بدلتی ہیں، وہ بھی نیوٹرل ہوجائیں اور آزادی سے فیصلے کرسکیں۔لیکن ہمارا 2018ء میں نظام چلایا گیا، یہ نظام اسی طرح رہا اور طاقتور حلقوں کی اس حکومت کی پشت پر حمایت رہے گی تو یہ توقع رکھنا کہ ایم کیوایم یا ق لیگ اپنی وفاداری تبدیل کرلیں گے اور تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دے دیں گے تو خام خیالی ہوگی۔عدم اعتماد نمبرزکے ذریعے آتی ہے، اس لیے پورے نظام میں ہمارا مئوقف اور بیانیہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی اپنے پیروں پر نہیں بیساکھیوں پر کھڑی ہے، اگر یہ پیچھے ہٹ جائیں پی ٹی آئی کی حکومت 15 دن بھی اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے یوسف رضا گیلانی کا معاملہ الگ ہے، مخصوص حالات ہیں کہ کچھ ایسے ٹیکنوکریٹس ہیں جن کی یہاں جگہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کے اپنے بھی ارکان ان کو ووٹ نہیں دینا چاہتے ، اس لیے اس کو اس طرح نہیں دیکھنا چاہیے کہ ان وک طاقتور حلقوں کی مدد سے جتوایا جائے گا۔دوسری جانب سینیٹ الیکشن میں خفیہ ووٹنگ کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ آئین میں ترمیم کے بغیرالیکشن کمیشن اوپن بیلٹ پر کیسے نظرثانی کرسکتاہے؟ الیکشن کمیشن اس چیز پردوبارہ کیسے غور کرسکتا ہے؟جو آئین میں شامل ہو، اگر آئینی ترمیم کی ضرورت ہے تو اس کیلئے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے کی درخواست ہے، کوئی ایسا کام نہ کریں جس پر کسی کے کہنے پر آئین کو بدنما کرنے کا
احتمال ہو، الیکشن کمیشن دیگر تمام اداروں کی طرح آئین کے آرٹیکل 226 کا پابند ہے۔ دعا اور امید ہے ایک فرد کی خواہش پر ایک جماعت کو ریلیف دینے اور حکومت کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے لیے پوری عدلیہ کی ساکھ کو داؤ پر نہیں لگایا جائےگا۔ آئین کی واضح شق کے ہوتے ہوئے نظریہ ضرورت کو زندہ کرنا ملک، قوم اور خود عدلیہ کے لیے بہت بڑا المیہ ہو گا۔ واضح رہے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی ہے، الیکشن کمیشن کو جائزہ لے کر نئی تجاویز کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں