4 فروری کو فیصلہ کرینگے کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد یا لانگ مارچ کریں ، جس دن ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کی اس دن دھماکے ہونگے،بڑے اپوزیشن لیڈر کا اعلان

سکھر(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں قمر زمان کائرہ اور چوہدری منظورنے کہاہے کہ حکومت کے اندر اور ان کے اتحا دیوں کے درمیان بہت سارے کریکس ہیں اور ہمارے تحریک عدم اعتماد کا نام لیتے ہی وہ تمام کریکس کھل کر سامنے آرہے۔ہیں پرویز خٹک کا بیان اس کی مثال ہے ،4 فروری کو فیصلہ کریں

گے کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں یا لانگ مارچ کریں مگر جس دن ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کی اس دن دھماکے ہونگے۔ انوکھے لاڈلے کے ملک پر 20سال حکومت کرنے کے خواب کبھی پورے نہیں ہونگے ابھی ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا نام ہی لیاہے کہ کل تک ڈولپمنٹ فنڈ کو برائی کی جڑ کہنے والوں نے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے لیے خزانوں کے منہ کھول دیئے ہیں عمران خان ٹیلیفون پر عوام سے بات کرکے سستی شہرت کے ذریعے عوام کی بھوک مٹانا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مذکورہ رہنماؤں نے سکھر میں خورشید شاہ کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنے کسی فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے گی استعفوں کا آپشن ضرورت کے وقت استعمال کریں گے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپنے دوستوں اور پی ڈی ایم کے ساتھیوں کو قائل کریں گے تحریک عدم اعتماد کا نقطہ اے پی سی میں تحریرکردہ 26 نقاط میں شامل ہے ہم سارے آپشنز کھلے رکھ کر چل رہے ہیں پیپلزپارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کو شرم آنی چاہیے کہ جو کہتے ہیں کہ پانچ سال بعد ملازمت دیں گے پانچ سال بعد علاج کی سہولت دیں گے ان کو یہ نہیں پتہ کہ حکومتیں حالات کے مطابق اور عوامی ضروریات کو دیکھ کر فیصلے کرتی ہیں ہم نے اپنی دو دو اور ڈھائی ڈھائی سالوں کی حکومتوں میں

عوام کو ریلیف دیاہے معیشت اور زراعت کو مضبوط کیا ہے لوگوں کو روزگار دیاہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیر اعظم کا ذہن ہی عجیب ہے کبھی انہیں سعودی نظام پسند آتا ہے کبھی ایرانی نظام تو کبھی وہ چین کا نظام لانے کا خواب دیکھتے ہیں ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ خواب نہ دیکھیں مگر ان ممالک کے حالات اور اپنے ملک کے حالات کا موازنہ ضرور کرلیا کریں. وہ باتیں کرتے ہوئے پتہ نہیں کہاں سے کہاں نکل جاتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کی فرق لیکن مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر۔مہنگائی کا بم پھاڑ دیاہے اور دوسرا بم مارنے کی تیاری کررہی ہے اور اس حکومت میں پٹاخے تو روز ہی پھوٹتے ہیں کبھی آٹے کی قیمت میں اضافے کی صورت میں تو کبھی چینی کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی زبان بندی کیلیے انہیں پابند سلاسل رکھا جارہا ہے جب ان پر ریفرنس اور فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تو ثبوت کیوں عدالت میں پیش نہیں کیے جارہے ہیں ان کے کیس میں چودہ میں سے تیرہ افراد کو نیب نے خود کلین چٹ دے دی ہے۔۔۔۔۔

close