پولیس چوکیوں میں غیرقانونی حوالات، ایس ایچ اوز کے نجی لاک اپس فوری بند کرنے کا حکم

لاہور( این این آئی)انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے پولیس چوکیوں میں غیرقانونی حوالات فوری بند کرنے کا حکم دیدیا ۔ آئی جی نے ایس ایچ اوزکے نجی لاک اپس بھی فوری بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کونجی حوالات میں رکھنے پر سخت محکمانہ کارروائی کی جائیگی۔آئی جی پنجاب کی جانب سے اس

سلسلہ میں باقاعدہ مراسلہ جاری کرتے ہوئے غیرقانونی حوالات میںبند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ آئی جی نے سپروائزری افسران کو تھانوں، چوکیوں کی حوالات کی چیکنگ کی ہدایت کی ہے۔مراسلہ میں بیان کیا گیا کہ غیرقانونی حوالات پرکارروائی کرکے حوالات بندکرائی جائیں،پولیس افسران کی جانب سے قائم نجی سیل بھی ختم کرائے جائیں،ملزمان کوگرفتاری کے بعد متعلقہ تھانے میں بند کیاجائے،تفتیش ذاتی سیل کی بجائے لاک اپ میں مکمل کی جائے،آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو ہدایات پر فوری عملدرآمد کاحکم دیدیا گیا۔۔۔۔

’’ ایسا کیس جس سے آپ کی حکومت ہل جائے گی‘‘ مجھے ٹھیک 4 ہفتوں کے بعد رپورٹ یہاں چاہیے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا ‎

لاہور (پی این آئی )لاہور ہائیکورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کے مہنگا ہونے کیخلاف کیس میں ریمارکس دیے کہ اس کیس سے حکومت ہل جائے گی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق اے خان پیش ہوئے۔قومی اخبار امت کےمطابق عدالت نے پیٹرولیم کمیشن کو تحقیقات 2 دسمبر

تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر کمیشن کی کم ازکم 25 سے 30 کاپیاں عدالت میں جمع کروائی جائیں، آئندہ سماعت پراگر تحقیقات مکمل نہ ہوئیں تو عدالت خود تحقیقات کروائے گی، یہ ایسا کیس ہے جس سے آپ کی حکومت ہل جائے گی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ فریق نمبر 10 پارکو کی طرف سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا ہے، یہ کون ہے جو اس طرح کے حیلے بہانے استعمال کر رہا ہے، شیخ انوارالحق نے پارکو کی طرف سے ملتوی کی استدعا کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں مصروف ہے، لاہور ہائیکورٹ زیادہ پرانی ہے یا اسلام آباد ہائیکورٹ؟، میں تمام ذمہ داروں کو ذاتی حیثیت طلب کرتا ہوں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ کمیشن نے 6 سے 8 ہفتے معاملہ مکمل کرنے کیلیے وقت مانگا ہے، 4 ہفتوں کے وقت میں ہم تحقیقات مکمل کرلیں گے، عدالتی ٹی او آرز کو دیکھتے ہوئے تمام تحقیقات مکمل کرنی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پیٹرولیم کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد بھی ہو۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ پھر آپ وقت مانگیں گے کہ وزیراعظم سے پوچھنا ہے، فلاں سے پوچھنا ہے، 28 دن گن کر تاریخ دے رہا ہوں، مجھے ٹھیک 4 ہفتوں کے بعد رپورٹ یہاں چاہیے، اگر آپ تحقیقات مکمل نہ کر سکے تو عدالت خود یہاں تحقیقات کروائے گی۔

close