کراچی(پی این آئی)پاکستا ن میں قدرتی گیس نایاب ہو گئی ، اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں 2روپے فی کلو اضافہ کردیا ،پاکستا ن میں قدرتی گیس نایاب ہو گئی ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں 2روپے فی کلو اضافہ۔ماہ دسمبر 2020 کیلئے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے
کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔اوگرہ نے ایل پی جی2روپے فی کلو،گھریلو سلنڈ23روپے اور کمرشل سلنڈرکی قیمت88 روپے، سرکاری پیداواری قیمت میں 1658روپے میٹرک ٹن، اضافہ کے بعد اوگرہ نے ماہ دسمبر کیلئے نئی قیمتیں جاری کر دیں۔اب ایل پی جی130روپے فی کلوکی جگہ 132روپے فی کلو، گھریلو سلنڈر1530روپے کی جگہ 1553روپے اور کمرشل سلنڈر5888 روپے کی جگہ 5976روپے،پیداواری قیمت71177کی جگہ72835روپے ملک بھر میں دستیاب ہو گی۔عالمی مارکیٹ میں CP $437 سے بھر کر$457 تک پہنچ گئی۔ اس سال تقریبا603,997 لوکل پروڈکشن اورتقریبا 360,285 میٹرک ٹن ایل پی جی امپورٹ ہوئی۔JJVL جام شورو جوائنٹ وینچر کی بندش سے حکومت کو گزشتہ 6 ماہ میں تقریبا 2ارب روپے کے نقصان کا سامنا اور عوام کو مہنگی گیس خریدنا پڑی۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ نقصان سے بچنے کیلئے فوری طور پر JJVL چلایا جائے اور ایل پی جی پر لگے لیوی ٹیکس سمیت تمام ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے۔ ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھرنے کہا کہJJVL جام شورو جوائنٹ وینچر کی بندش سے حکومت کو گزشتہ 6 ماہ میں تقریبا 2ارب روپے کے نقصان کا سامنا اور عوام کو مہنگی گیس خریدنا پڑی۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ نقصان سے بچنے کیلئے فوری طور پر JJVL چلایا جائے ایل پی جی واحدسستا فیول ہے جو کہ قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ملک بھر میں قدرتی گیس کی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ سردیوں میں مزید سنگین ہو جائے گی کہ کھانا پکانا بھی مشکل ہو جائے گا۔ اس سے لپٹنے کے لیے حکومت کو فوری اقدمات کی ضرورت ہے۔ناقص پالیسی اور ٹیکسس کی بھرمار نے ایل پی جی صنعت پر منفی اثرات رونما کیے ہیں۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز چھ ارب سے زائد ٹیکس دیتے ہیں۔ایل پی جی پر لگے بے جا ٹیکسیس کا خاتمہ کیا جائے۔ آٹو گیس کی پالیسی میں نرمی کی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں