دسمبر تک حکومت کابوریا بستر گول نہیں ہوتا تو۔۔۔ ن لیگ نے اپنی اگلی حکمت عملی کا اعلان کردیا

مریدکے(پی این آئی)چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ کوئی مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ سب قوتیں چاہتی ہیں کہ ملک آگے بڑھے اورکوئی راستہ نکلے۔ مریدکے میں اپنی رہائشگاہ پر اپنے بڑے بھائی سابق رکن قومی اسمبلی رانا افضال حسین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع سے کہا کہ حکومت کا اپوزیشن سے

روارکھاجانے والا رویہ ملک کیلئے نقصان دہ ہے ،ہم نے جب بھی بات کی تو حکومت نے یہ کہا کہ این آر او مانگتے ہیں۔ پہلے حکومت اپوزیشن پر این آر او کی رٹ لگاتی تھی اب غدار کی رٹ لگارہی ہے۔ اب عمران خان کے این آر او کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ حکومت قومی ایشوز پر اپوزیشن کیساتھ بیٹھ کر بات چیت کرے۔وزیر اعظم پورے ملک کا ہوتا ہے ،عمران خان خودکو صرف ووٹ دینے و الوں کا وزیراعظم سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دو سال کا تجربہ ہے جب بھی ان سے مذاکرات کیلئے بیٹھے نتائج صفر آئے ۔حکومت چارٹر بنائے کس بات پر بیٹھنا چاہتے ہیں ہم سمجھتے ہیں جمہوریت میں ڈائیلاگ اور بات چیت سے ہی حل نکلتے ہیں،ہمیں مذاکرات پر کوئی انکار نہیں مگر کوئی نتیجہ خیز نتائج آنے چاہئیںجو اسٹیک ہولڈرز ہیں انکا بھی بیٹھنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ عبد القادر بلوچ کا یہ کہنا کہ وہ پندرہ دن انتظار کرتے رہے کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا جھوٹ پر مبنی ہے،افسوس یہ ہے کہ وہ بیٹھ کر دل کی بات کرتے ،انہوں نے بات کرنا گوارہ نہ کی،وہ اس طرح چھوڑ کر نہ جاتے۔انہوں نے کہا کہ عبد القادر بلوچ اور دیگر کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ دیکھیں گے بلوچستان میں تنظیم پہلے سے زیادہ کام کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت لاہور کے جلسہ سے خائف ہے ہمیں معلوم ہے کہ گرفتاریاں ہوں گی ۔ خواجہ عمران نذیر سمیت دیگر کئی افراد کی گرفتاری اس کا ثبوت ہے ۔انہوں نے کہاکہ دسمبر تک حکومت کابوریابستر گول نہیں ہوتا تو جنوری میں لانگ مارچ ہوگا۔حکومت کے استعفے اور نئے انتخابات پر بات ختم ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ نئے انتخابات ہو ں اور عوام کی منتخب قیادت آئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مہنگائی معیشت کی تباہی اور اپوزیشن کو دبانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین آگئے ہم نے پہلے کہا تھا کہ احتساب ہوگا تو اپوزیشن کا ہوگا، کمیشن بنتے ہیں تونتائج نہیں نکلتے، ہمیں دوہرا معیار قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان انتخابات میں حکومت دھاندلی کرسکتی ہے۔

close