اسلام آباد(پی این آئی)چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 7.603 ارب ڈالر کی لاگت سے پاکستان میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ذریعے 3415 میگاواٹ گرین انرجی پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ 16 ہزار 750 پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے گے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ دو سال کے دوران ملک میں توانائی کی ضروریات کوپورا کرنے کے
لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے تاکہ ملک کے ہر شہری کو سستی اور گرین انرجی مہیا کی جاسکے۔سی پیک منصوبہ کے تحت پاکستان کا کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے 720 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی، جو 1.74 ارب ڈالر سے تعمیر کیا جا رہا ہے جس کے کام کی پیش رفت جاری ہے، کی تکمیل ہونے پر 5 ملین کی آبادی کو کلین اینڈ گرین انرجی کی فراہمی یقینی ہو جائے گی۔اس منصوبے سے تقریبا 4500 لوگوں کو روزگار کے موقع ملے ہیں۔ 70 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہوچکاہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت آزاد جموں و کشمیر میں 1124 میگاواٹ کے کوہالہ پن بجلی سہ فریقی منصوبے پر کامیابی کے ساتھ دستخط ہوگئے ہیں۔وزیراعظم کے تعمیراتی شعبے اور اس سے متعلقہ صنعت کی بحالی کے لئے مدد گار ثابت ہو گا۔ اس منصوبے سے 5ہزار لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔2 ارب 40 کروڑ ڈالرز کی یہ سرمایہ کاری پاکستان اور آزاد کشمیر میں آئی پی پیز کے کسی بھی منصوبے میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں صارفین کو سالانہ 5 ارب یونٹ صاف اور سستی بجلی مہیا ہو گی۔کوہالہ اور آزاد پتن میں توانائی کے منصوبوں کے تحت جہاں ملک بھر میں 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لئے راہ ہموار ہوئی ہے وہیں ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع بھی میسر آئیں گے۔مذکورہ توانائی منصوبوں کے ذریعے 1800 میگا واٹ بجلی پید ا ہونے
کاامکان ہے جبکہ ملک بھر میں8 ہزار روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔آزاد پتن پن بجلی منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ ہے جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور اس سے 7 سو میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا ہو گی۔اس منصوبے کے لئے ایندھن درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ ملک کو سستی اور آلودگی سے پاک بجلی پیدا کرنے میں مدد دے گا۔
یہ منصوبہ دریائے جہلم پر واقع اور 2026میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔خیبر پختونخوا میں 847 میگاواٹ کے سکھی کیناری پن بجلی منصوبے کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ 1.963 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے دریائے کنہار پر تعمیر کئے جانے والے اس منصوبے سے چار ہزار 250 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔بجلی کی قیمت میں کمی لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
سی پیک کے منصوبے سکھی کناری پن بجلی گھر کی تعمیر کا کام دن رات جاری ہے۔منصوبے کی بطریق احسن تکمیل کے لیے چینی معمار بھر پور محنت کر رہے ہیں۔سکھی کناری پن بجلی گھر منصوبے نے وبا کی روک تھام و کنٹرول کے لئے سخت اقدامات اختیار کیے۔شیڈول کے مطابق سکھی کناری پن بجلی گھر کی تعمیر کو 2022 کے اختتام تک پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
اس منصوبے اور عملے کی بروقت ترتیب نو کی وجہ سے 700 سے زائد چینی ملازمین نے موجودہ نازک وقت میں مشکلات پر قابو پا لیا ہے اور اس منصوبے کی مدت زیادہ متاثر نہیں ہوگی۔ اس پن بجلی گھر کی تکمیل پاکستان کی صنعتی ترقی اور معاشی بحالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں