اسلام آباد(پی این آئی) اسلام آباد کے مزید دو سیکٹرز کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے ٹویٹر پیغام میں بتایا ہے کہ اسلام آباد کے مزید دو سیکٹرز آئی 8 اور آئی 10 18جون سے سیل کیے جارہے ہیں۔ ڈی سی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ
آئی ایٹ اور آئی ٹین کو جمعرات سے سیل کیا جائے گا۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ڈی سی اسلام آباد نے نوٹئفکیشن بھی ٹویٹر پر شئیر کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ان علاقوں کے کمرشل ایریاز بھی سیل کیے جائیں گے۔اس سے قبل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ کرونا کے بڑھتے کیسز کے باعث سیکٹر آئی 8 اور آئی 10 کو سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے. سیکٹر آئی 8 میں ایک دن کے دوران کورونا کے 200 کیسز سامنے آئے جبکہ سیکٹر آئی 10 میں ٹوٹل 400 کیسز سامنے آ چکے ہیں‘انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے دونوں سیکٹرز کو سیل کرنے کا پلان بنا رہے ہیں اور آئندہ 24 گھنٹوں میں اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری ہو سکتا ہے.اور اب ان علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے۔دوسری جانب حکومتی فیصلے کے تحت آج منگل اور بدھ کی درمیانی رات سے لاہور کے 80 علاقوں کو کرونا کے بڑھتے کیسز کے باعث سیل کر دیا جائے گا یہ فیصلہ عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر کیا گیا ہے‘ جن علاقوں کو آج رات سے سیل کیا جائے گا ان میں جوہرٹاؤن کے بلاک اے، بی ون، ای، ایف2، جی، ایچ، جے اورآر شامل ہیں. حکومتی فیصلے کے تحت مصطفیٰ ٹاؤن، کنال ویو، ای ایم ای، واپڈا ٹاؤن اور پی سی ایس آئی آر فیز2 بھی سیل کیے جائیں گے. جبکہ بحریہ ٹاوَن کا جیسمین، گلبہار، ایگزیکٹو بلاک، ڈی ایچ اے فیزون، تھری، فائیو اور فور، عسکری9 اور10 کومکمل طور پر سیل کیا جائے گا ڈویژنل کمشنرز کو زیادہ کیسز والے علاقے سیل کرنے کا اختیار مل گیا ہے انتظامی فیصلے کے تحت ہاٹ اسپاٹ قرار دیے جانے کی وجہ سے علامہ اقبال ٹاؤن کا ستلج بلاک، رچنا بلاک، نرگس بلاک اوررضا بلاک سیل ہو گا‘ ماڈل ٹاؤن کا بلاک بی، سی، جی، ایچ، اے، جے، کےاوراین بھی کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب سیل رہے گا‘حکومتی فیصلے کے تحت آج رات سے گلبرگ میں ظفرعلی روڈ، ظہورالٰہی روڈ، ای ون بلاک، گلبرگ کا بلاک اے، تھری، بی ٹو، بی تھری اوربی ون بھی مہلک وبا میں اضافے کی وجہ سے بند کردیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں