عمران خان گھنٹوں تک چوہدری نثار کو پارٹی میں شامل کروانے کیلئے منتیں کرتے رہے لیکن چوہدری نثار نے کیا کہا؟سینئر صحافی کا بڑا دعویٰ

لاہور(پی این آئی) معروف کالم نگار اور صحافی سلیم صافی اپنے حالیہ کالم میں لکھتے ہیں کہ کہ 2014 دھرنے کے پیچھے اصل قوتوں کا نام نام نہیں بتایا جا سکتا تھا اس لئے جاوید لطیف نے سارا ملبہ چوہدری نثار علی خان پر ڈالنے کی کوشش کی۔انھوں نے یہ غلط تاثر دیا کہ چوہدری نثار درپردہ عمران خان سے ملے

ہوئے تھے اس وقت چوہدری صاحب سے میں کئی اہم کرداروں کے ساتھ نہ صرف رابطے میں تھا بلکہ روزانہ پتھراؤ اور گالیوں کی زد میں آنے والے دھرنے کے متاثرین کی صف اول میں بھی شامل تھا۔حقیقت تو یہ ہے کہ چوہدری نثار عمران خان اور قادری صاحب کے دھرنے کو آبپارہ سے آگے جانے کی اجازت دینے کے حق میں نہیں تھے۔چوہدری نثار نے عمران خان کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو وہ ان سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹیں گے۔عمران خان جانتے کے تھے کہ چوہدری نثار ماننے والے نہیں،اب وہ پٹائی کروائیں گے اس لئے ان کو بائی پاس کرکے راتوں رات انہوں نے اس وقت کے سیکرٹری داخلہ کے ذریعے پولیس کو یہ آرڈر جاری کروا دیا کہ وہ کارروائی روک کر دھرنا دینے والوں کو ڈی چوک تک آنے دیں۔چوہدری نثار صاحب ڈی چوک تک دھرنے کو آنے دینے پر اتنے برہم تھے کہ استعفی دینے والے تھے لیکن انہیں میجر عامر جیسے دوستوں نے منع کیا۔چوہدری نثار انا پرست اور ضدی ہیں جس وجہ سے انہیں سیاسی طور پر بہت نقصان ہوا لیکن نواز شریف کے خلاف کسی سازش کا کبھی حصہ نہیں رہے۔سلیم صافی نے مزید کہا کہ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کے الیکشن سے قبل جہاں مقتدر حلقوں کا دباؤ تھا وہیں عمران خان نے کئی گھنٹے تک ان کی منتیں کیں کہ وہ ان کی پارٹی میں آجائیں اور ان کے بعد پارٹی اور حکومت دونوں میں جو بھی پوزیشن لینا چاہیں لے لیں۔اگر چوہدری نثار اس وقت پیشکش قبول کرتے تو آج عمران خان کے بعد دوسری طاقتور شخصیت ہوتے۔لیکن چوہدری نثار نے یہ سب پیشکش اس بنیاد پر ٹھکرا دیں گے وہ اس اسٹیج پر نہیں بیٹھ سکتے جہاں سے نواز شریف اور ان کے خاندان کو گالیاں پڑھ رہی ہوں یہی وجہ ہے کہ انتخابات میں ان کو وہی سزا دی گئی جو دیگر مخالف پارٹیوں کے امیدواروں کو دی گئی۔

close