اسلام آباد(پی این آئی)شاہ محمود قریشی نے یو ٹرن لے لیا، قومی اسمبلی میں کہا کہ کورونا کا اصل حل لاک ڈاون نہیں، ویکسین ہے،وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کا حل لاک ڈاؤن ہے، یہ درست نہیں، لاک ڈاؤن تو اس کی حکمتِ عملی کا ایک حصہ ہے،کورونا کا اصل حل تو
ویکسین ہے، این سی او سی کا اجلاس روزانہ ہوتا ہے جس میں سندھ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کی نمائندگی ہوتی ہے۔سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ اور وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سے مشاورت ہوتی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی بات وزیرِ اعظم عمران خان غور سے سنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء پر کوئی کنفیوژن نہیں ہے، پالیسی بالکل واضح ہے، جو پالیسی نافذ ہے اس میں پیپلز پارٹی کا پورا اِن پُٹ ہے۔وزیرِاعظم کی غیر حاضری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرٍِ خارجہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اسلام آباد میں ہیں، وہ صرف کورونا وائرس کی وباء پر صبح سے شام تک میٹنگ کرتے ہیں، وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کی بات کو بھی وزیرِ اعظم پاکستان اہمیت دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کورونا کا مقابلہ کرنا ہے اور کر رہا ہے، قومی رابطہ کمیٹی کے کم از کم 11 اجلاس کی صدارت خود وزیرِ اعظم کر چکے ہیں، ایک زمانے میں پیپلز پارٹی میں بہت حوصلہ ہوا کرتا تھا، آج پریشان نظر آتی ہے، آپ کو ساتھ لے کر چلیں گے پریشان نہ ہوں، آپ کی تشنگی دور کریں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس ایک چیلنج ہے، دنیا کہہ رہی ہے کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد دوسرا بڑا بحران کورونا ہے، امریکا اور یورپ کے اپنے ہاتھ پاؤں پھول گئے، سب کی کیفیت آپ کے سامنے ہے، ہم کورونا کا مقابلہ کریں گے اور اسے شکست دیں گے۔انہوں نے کہا کہ شیری رحمٰن نے کہا کہ کنفیوژن ہے، یہ بات درست نہیں، ملک میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے، پالیسی واضح ہے، قومی حکمتِ عملی مرتب کی جاچکی ہے، کورونا کی قومی پالیسی میں سندھ کی ان پُٹ موجود ہے، نون لیگ کی رائے ہمیں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں سے ہمیں مل جاتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں کورونا سے متعلق یونیفارم پالیسی ہے، سندھ ہمارا ہے، سندھ کے دارالحکومت میں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کی اکثریت ہے، آپ سندھ کے ٹھیکیدار نہ بنیں، اندرونِ سندھ کونسا لاک ڈاؤن ہے؟ مراد علی شاہ کی محنت سے ہرگز انکار نہیں کروں گا، گلگت اور آزاد کشمیر نے اچھی محنت کی ہے، انہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ قومی پالیسی مرتب کر رہے ہیں، سندھ حکومت کیا آرڈیننس لا رہی ہے، آپ بجلی کے بل معاف کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ ہوتے کون ہیں بل معاف کرنے والے،سندھ کے ساتھ ہرگز امتیازی سلوک نہیں روا رکھا جا رہا، سندھ کو آبادی کے تناسب سے زیادہ سامان دیا، سندھ کے ساتھ نا زیادتی ہوئی ہے نہ کریں گے، سندھ میں ہم اپنا لوہا منوائیں گے، جیسے پنجاب میں منوایا، تیاری کرلو۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ماہرین نے کہا کہ اگرلاک ڈاؤن رکھا جاتا تو لوگ غربت کی لکیرسے نیچے چلے جائیں گے، پرانی پیپلز پارٹی مزدور کی بات کرتی تھی، وفاق کی علامت تھی، آج وفاق کی علامت والی جماعت سے سندھ کی بو آرہی ہے، سندھ میں تاجروں سے ان کے مذاکرات ناکام ہوئے، سندھ کے تاجروں نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں، پھر انہیں مجبوراً لاک ڈاؤن کھولنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں پارلیمان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، ہم نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا، اجلاس بلانے میں ہچکچاہٹ ہوتی تو کیوں بلاتے، اجلاس کا مقصد ہے ہم آپ کی گفتگو سنیں، قومی ایمرجنسی ہے، قومی حکمتِ عملی بنانی ہے، سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین خود اس اجلاس کو بلانے کے خلاف تھے، خود پیپلز پارٹی کی قیادت بحث میں رہی کہ اجلاس بلایا جائے یا ورچوئل بلایا جائے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم نے ہرگز نہیں کہا کہ لاک ڈاؤن اشرافیہ نے کرایا، وزیر اعظم کی بات کی میں وضاحت کردیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک مزدور طبقہ ہے، ایک اشرافیہ ہے، اشرافیہ کے پاس لاک ڈاؤن میں زندہ رہنے کے وسائل ہیں، جبکہ غریب میں صلاحیت نہیں، ہم نے بھوک اور غربت سے جان بچانی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی آمریت نہیں ہے، یہاں لوگوں کو قائل کرنا پڑتا ہے، ہم ڈنڈے کے زور پر کچھ نہیں کر سکتے، اٹھارہویں ترمیم کا احترام کرتے ہیں، اس کے قائل ہیں، وہ ہماری ہے، واضح کہتا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم کو دفن کرنا ہماری سیاست نہیں، اس ترمیم کے عمدہ پہلو ہمیں قبول ہیں، اس میں جو مسائل سامنے آئے اس پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔وفاقی وزیرِ خا جہ نے مزید کہا کہ آپ کی ایکسپورٹ 41 فیصد کم ہوئی ہے، گلف سے مزدروں کو نکالے جانے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ 20 سے 23 فیصد کم ہوسکتی ہے، ملک میں سنجیدہ معاشی مسئلہ پیدا ہوگا، راجا ظفر الحق نے کشمیر کی طرف توجہ دلائی، مقبوضہ کشمیر کی حالت بہت سنجیدہ ہے، وہاں کورونا کی آڑ میں تعاون کا ہاتھ نہیں بڑھایا گیا، کورونا کی آڑ میں لوگوں کے گھروں میں گھسنا شروع کر دیا، مارنا شروع کر دیا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ احساس پروگرام، بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام نہیں، بینظیر پروگرام چھوٹا تھا، ہم نے اسے وسعت دے کر احساس بنایا، اپوزیشن ہمیں تجاویز دے، ہم سنیں گے، آپ سیاست کریں گے تو ہم جواب دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں