کیا قبر میں گناہ اور ثواب کا عمل نہیں ہوگا؟ باتیں بابا جی واصف علی واصف کی

کیا قبر میں گناہ اور ثواب کا عمل نہیں ہوگا؟
ہماری نیکی ہی نیکی ہے۔ جو شخص روز توبہ کرتا ہے اُس کی نیکی ہی نیکی ہے۔ ہم میں سے کوئ مسلمان ایسا نہیں ہے جو خوشی کے ساتھ گناہ کرے۔ گناہ بیماری کی طرح کہیں لاحق ہوجاتا ہے۔ بےچارہ مجبور ہے۔ کسی کی بیوی نے مجبور کیاکہ کوئ چیز خرید کے لاؤ تو وہ بےچارہ دفتر سے ناجائزمال اٹھا بیٹھا۔ مسلمان کا ضمیر بلعموم زندہ ہے۔ اس کے ساتھ رعایت بھی ہے۔آپ کہتے ہیں کہ ہم نئے زمانے میں آگئے ہیں، ہمارا ایمان پچھلے زمانے سے کمزور ہے۔۔۔۔۔۔ لیکن اُس زمانے سے ہمارا ایمان طاقت ور ہے۔جس زمانے میں لوگ اسلام میں داخل ہوئے، اُس وقت الله تعالٰی کے محبوب ﷺ موجود تھے۔ اُن کے اسلام میں کیا دِقت ہے، حضور پاک ﷺ موجود ہیں۔خوبی کی بات تو یہ ہے کہ جو آج اسلام میں داخل ہوا جب کہ اُس مقام کے انسان موجود نہیں ہیں۔ہمارا پرابلم کیا ہے؟ ہمارا پرابلم یہ ہے کہ دین کے مطابق ہمیں کوئ انسان مل نہیں رہا۔ کل داتا صاحب رح تھے، خواجہ غریب نواز رح تھت، بابا صاحب رح تھے۔ جیسی بات تھی ویسا انسان موجود تھا۔ اب ہمارا دین جو بیان ہو رہا ہے اُس کی مطابقت میں کوئ بندہ نہیں ہوتا۔ یہاں ہماری پرابلم ہوتی ہے۔اس زمانے میں الله کے محبوب ﷺ تھے تو لوگ آپ ﷺ پر قربان تھے۔ آج لوگ یہاں سے قربان ہورہے ہیں۔اس لیے کوئ پرابلم نہیں ہے۔ تاریکی کے اندر، جہاں روشنی نہ ہو، اندھیرا ہو، تاریکی میں جگنو کی روشنی بھی نمایاں ہوجاتی ہے۔ اس گئے گزرے دور میں جو ٹوٹے پھوٹے مسلمان ہیں، یہی کام کے ہیں۔ یہ بھی بڑی بات ہے۔ اس لیے آپ اپنے آپ کو سنبھال کے رکھو کہ تم لوگ ضائع ہونے والے نہیں ہو۔ رہ گیا گناہ ثواب، تو الله تعالٰی معافی دینے والا ہے اور ہم معافی مانگنے والے ہیں۔ ہم ہمیشہ معافی مانگتے جائیں گے، وہ ہمیشہ معاف کرتا جائے گا۔ دعا کرو کہ گناہ سرزد نہ ہو۔ دل سے دعا کیا کرو کہ گناہ نہ ہو۔ گناہ کسے کہیں گے؟ گناہ ہر وہ عمل ہے جو تمہارے لیے نقصان دہ ہے۔ ہر گناہ نقصان دہ ہے۔ اس لیے ایک وقت آتا ہے کہ تمہیں نقصان سے بچا لیا جاتا ہے۔ گناہ آزمائش کے طور پر آجاتا ہے، دعا کرو کہ آپ لوگ بچ جاؤ۔ ہمارے گناہوں کی تکلیف جو ہے یا سزا ہے کہ ہم سے جلوہ دور ہوگیا ہے۔ یہ بڑا عذاب ہے کہ آنکھیں موجود ہوں اور جلوہ موجود نہ ہو، جبکہ جلوہ خود بیتاب ہو دیکھے جانے کے لیے۔ یہی عذاب ہے جو تمہیں سمجھ نہیں آرہا۔ عذاب کیا ہے؟ دیدار کی خواہش کے باوجود دیدار نصیب نہ ہو، جبکہ جلوہ خود دیدار دینے کا تمنائ ہو۔ذرا خیال رکھو، ذرا توجہ رکھو، تو جلوہ آشکار ہوجائے گا۔ وہ وقت بہت جلدی آئے گا۔ ثواب کیا ہے؟ دیدار کا ہونا، جلوہ کا ہونا۔ اور عذاب کیا ہے؟ جلوے کا محجوب ہوجانا، چھپ جانا۔ جلوہ کسے کہتے ہیں؟ ایسا منظر جو نظر کو قبول ہو اور خواہش ہو، دل مسرور ہو اور آنکھ محو ہو نظارے میں۔ یعنی آنکھ محوِ نظارہ ہو، دل مصروفِ عبادت ہو۔ یہ ہے جلوہ جو مسلمان مانگتا ہے۔ خالی مصروف عبادت نہ ہو، آنکھ بھی مصروفِ نظارہ ہو۔ جب وہ نظر دیکھ رہی ہو اور دل عبادت کر رہا ہو تو اس کو جلوہ بولتے ہیں۔ دونوں اپنے اپنے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ دل عبادت میں محویت حاصل کر رہا ہے اور نظرجو ہے وہ جلوے میں محویت حاصل کر رہی ہے۔ یہ آسان بات ہے، میرا خیال ہے کہ مسلمانوں کے لیے قبر کا عذاب نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ہی نہیں! پہلے ماں باپ دعا کرنے والے ہیں کہ ہماری اولاد پر رحم کر اور پھر اولاد کہے گی کہ ہمارے ماں باپ پہ رحم کر۔ جس جگہ ہم جائیں گے وہاں اِردگرد خیر خیریت والے لوگ ہوں گے۔ اِردگرد کے لوگ ہوں گے، رونق ہوگی۔الله تعالٰی نے مسلمانوں کو عذاب ہی دینا ہے کیا؟ نہیں! مسلمان اگر جہنم میں گیا تو کافر شور مچا دیں گے کہ کیا یہ اسلام تھا جس کی تم ہمیں دعوت دیتے تھے اور اب خود بھی یہاں آگۓ۔ ایسی بات نہیں ہے۔ الله تعالٰی نے فرمایا ہے کہ جس دل میں حضور پاک ﷺ کی محبت ہو وہ دوزخ میں نہیں جاسکتا۔ اور مسلمانوں میں یہ محبت ہے۔ ہم سب ایک دوسرے کی گواہی دیتے ہیں۔
گفتگو 31.صفحہ نمبر 196 تا 199.
حضرت واصف علی واصفؒ

close