گھر کی چھت پر بھوکے پیاسے ایک طوطے کو دانہ ڈالا، لیکن اس کے بعد ایسا کیا ہوا کہ اس انسان کو اب ہر روز دس ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں

عام طور پر اکثر گھروں کی چھت پر پرندوں کے لیے دانہ اور پانی ڈال کر رکھ دیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد صرف اور صرف وہ جذبہ محبت ہوتا ہے جو انسان کے دل میں فطری طور پر بے زبانوں کے لیے موجود ہوتا ہے ۔

یہ بات تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ محبت کا جواب محبت کے سوا کچھ نہیں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ بے زبان جانور اس انسان سے فطری طور پر مانوس ہو جاتے ہیں جو ان سے پیار کرتا ہے اور ان کے کھانے پینے کا انتطام کرتا ہے ۔

ایسا ہی ایک انسان بھارت کے علاقے چنائے میں رہنے والا جوزف بھی تھا جو کہ ایک بہت عام سا انسان تھا- مگر سولہ سال قبل کی گئی اس کی ایک نیکی نے اس کو دنیا کی نظر میں نہ صرف بہت خاص بنا دیا بلکہ اس کو اس کے بدلے میں ہزاروں بے زبان جانوروں کی وہ محبت بھی مل گئی جس کا کوئی بدل نہیں ہے-

تفصیلات کے مطابق سولہ سال قبل ایک دن جوزف جب اپنے گھر کی چھت پر گیا تو اس نے وہاں پر ایک طوطا دیکھا جو کہ بھوکا پیاسا تھا- اس طوطے کو دیکھ کر جوزف نے جذبہ ہمدردی کے تحت اس طوطے کو نہ صرف دانہ ڈال دیا بلکہ اس کے پینے کے لیے پانی بھی رکھ دیا-

جوزف اس نیکی کو کرنے کے بعد اس کو بھول گیا مگر اگلے دن جب وہ چھت پر گیا تو وہاں ایک کے بجائے دو طوطے اس کے انتظار میں تھے جن کو بھی جوزف نے دانہ ڈال دیا اس طرح سے ہر روز یہ تعداد بڑھتی گئی-

طوطوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے جوزف کی ان سے محبت میں دن بدن اضافہ کر دیا اور اب وہ وقت سے قبل ان پرندوں کے کھانے کے اور پانی کے لیے انتظام کر کے رکھنے لگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ جوزف سے محبت کرنے والے طوطوں کی تعداد سیکڑوں اور پھر ہزاروں تک جا پہنچی-

ایک محتاط اندازے کے مطابق اب ہر روز جوزف کی چھت پر چار ہزار تک طوطے ہر روز دانہ چگنے کے لیے آتے ہیں۔ اتنے پرندوں کے دانے پانی کا انتطام کرنا آسان بات نہیں ہے اور اس کے لیے جوزف کو ہر روز 50 ڈالر کا دانہ خریدنا پڑتا ہے جو کہ پاکستنانی روپے کے مطابق آٹھ سے دس ہزار کے لگ بھگ ہوتا ہے-

جوزف اس کے لیے کسی سے مدد نہیں لیتا ہے بلکہ اس کے لیے وہ اپنے طور پر ہی کام کرتا ہے پیشے کے اعتبار سے جوزف ایک کیمرہ ٹیکنیشن ہے- مگر اس کام کے ساتھ ساتھ وہ ہر روز صبح ساڑھے چار بجے جاگ جاتا ہے اور سب سےپہنے چاول ابالتا ہے اور ان کو ابال کر نرم کر لیتا ہے اس کو ان پرندوں کا کھانا صبح چھ بجے سے پہلے تیار کرنا ہوتا ہے جو کہ وقت کی پابندی کے ساتھ ہر روز صبح چھ بجے جوزف کی چھت پر آجاتے ہیں-

اس طرح سے جوزف کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ان پرندوں پر خرچ ہوجاتا ہے مگر اس کے باوجود ان کو اس بات کی خوشی ہے کہ انسان ہونے کی حیثیت سے وہ اپنا فرض ادا کر رہے ہیں اور نہ صرف بے زبان جانوروں کی مدد کر رہے ہیں- بلکہ اس طرح سے ان کے علاقے کے لوگ بھی ان کے شکر گزار ہیں کہ جوزف کی وجہ سے نہ صرف ان کے علاقے کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا بلکہ ان کی ایک شناخت بنی-

close