چاہت نامی خواجہ سراء کا کوہاٹ شہر چھوڑنے سے انکار، میں تو صرف رقص کرنے جاتی ہوں، چاہت کی رقص محفلوں میں اب تک 16 افراد قتل ہو چکے ہیں

کوہاٹ(پی این آئی)کوہاٹ کے خواجہ سرا’’چاہت ‘‘نے ضلع چھوڑنے سے انکارکرتے ہوئے قانونی کارروائی کا عندہ دیدیا۔مشہور ڈانسرخواجہ سرا اس وقت کوہاٹ میں ہی اپنے ایک دوست کے پاس مقیم ہے۔مقامی انتظامیہ نے خواجہ سرا کی کوہاٹ بدری کا کا حکم ایک تقریب میں پانچ افراد کے قتل کے بعد دیا تھا۔انتظامیہ کا کہنا

ہے کہ مجموعی طورپرچاہت کی تقریبات میں16افراد قتل ہو چکے ہیں۔ضیاء اللّٰہ بنگش نے واقعے کا علم ہونے پرضلعی انتظامیہ اورپولیس کو چاہت نامی خواجہ سرا کو ضلع کوہاٹ سے نکالنے کا حکم دیا،جس پر خواجہ سرا چاہت کے دیگر ساتھی سراپا احتجاج بن گئے۔اس حکم کو ماننے سے انکارکرتے ہوئے چاہت نے شدید ردعمل ظاہرکیا،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس کا کہناتھا کہ میں تو تقریب میں ڈانس کرنے گئی تھی جس کی دعوت تقریب کے میزبانوں نے دی تھی،میں تقریب میں ڈانس کر رہی تھی کہ اچانک فائرنگ ہوگئی جس میں پانچ افراد قتل ہو گئے۔چاہت نے کہا کہ نہ تو میں نے فائرنگ کی اورنہ ہی کسی کو فائرنگ پراکسایا، اس لیے کس طرح اس فائرنگ یا کسی اور فائرنگ کے واقعے سے میرا قصور ثابت ہو تا ہے۔ میں بے گناہ ہوں، مجھے کیوں بے گھرکیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے مشیر کی جانب سے ہمارے ساتھی چاہت کو ضلع بدر کیا جارہا ہے اور اس کے گھرپرتالے لگا کراسے گھر سے نکال دیا گیا ہے، جو اس کے ساتھ سراسر زیادتی ہے جب کہ وہ ان اموات کا ذمے دار نہیں ۔دوسری جانب خواجہ سرا کمیونٹی کے رہنما آرزوکا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں خواجہ سرائوں پر تشدد اور ضلع بدری کے واقعات بڑھ رہے ہیں حکومتی ادارے مظلوم خواجہ سرائوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکے ہیں۔کوہاٹ میں فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخشانہ ہے اس کی سزا چاہت کو کیوں دی جا رہی ہے اس ضمن میں وزیراعلیٰ کے مشیر ضیاء اللہ بنگش کا بیان بیان قابل مذمت ہے۔آرزوکا مزید کہنا تھا کہ ضیاء اللہ بنگش کوڈی سی اور ڈی پی او کو خواجہ سرا چاہت کو ضلع بدرکرنے کا حق کس نے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کبھی آپ نے پوچھا کہ خواجہ سرا کیوں قتل ہو رہے ہیں؟ کبھی ہمیں قانونی تحفظ دیا؟،انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ چاہت کو نہ بلایا گیا تو ضیاء اللہ اور ڈی پی او کے خلاف کیس کریں گے۔واضع رہے کہ کوہاٹ کے علاقے کاغذی بازار میں موسیقی کی تقریب جاری تھی کہ دو فریقین نے ایک دوسرے پر فائرنگ کردی۔ دونوں فریقین کے درمیان پرانی دشمنی تھی۔فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ واقعہ میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔ لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔مشیر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبرپختونوا ضیاء اللہ خان بنگش نے ڈپٹی کمشنراور ڈی پی او کوہاٹ کو واقعہ کی تحقیقات کرکے ذمے داران کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے خواجہ سرا کو ضلع بدر کرنے کا حکم دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کوہاٹ میں شادی کے موقع پر فائرنگ بڑا سانحہ تھا، کوہاٹ میں 2 گروپوں میں فائرنگ اور قتل خواجہ سرا چاہت کی وجہ سے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

close