پاکستان میں ہر سال 80 سے 85 ارب کے سگریٹ فروخت ہوتے ہیں، ہیلتھ لیوی وقت کی اہم ضرورت ہے، پناہ سول سوسائٹی الائنس کا مطالبہ

راولپنڈی (پی این آئی) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر انتظام “سول سوسائٹی الائنس “کااہم اجلاس منعقد ہوا،جہاں پرتمباکوکے استعمال سے پیداہونے والے جاں لیوا امراض اورہیلتھ لیوی کے نفاذ سے جمع ہونے والے ریونیوکے مثبت اثرات کوزیربحث لایاگیا۔اجلاس میں میزبانی کے فرائض پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ)کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے سرانجام دیے،اس موقع پرسماجی،طبی،سیاسی

نمائندگان،وکلاء،اساتذہ،صحافیوں ودیگرکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ)کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ کسی بھی حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ مناسب پالیسیاں بنائے اور قوم کو محفوظ اور بہتر مستقبل کی طرف گامزن کرے،پروپاکستانی ویب سائیٹ کے مطابق سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں ہر سال80سے 85ارب کے سگریٹ فروخت ہوتے ہیں،جب کہ تقریبا سالانہ 3ارب روپے سگریٹ کے دھویں میں اڑادیے جاتے ہیں، ان میں 60فیصد نوعمر لڑکے اورلڑکیاں شامل ہیں،جن سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مدمیں 110 ارب روپے کاریونیوجمع ہوتاہے،جب کہ تمباکو کی کاشت سے فقط 8ہزار 200افرادمنسلک ہیں،نہ ہی سگریٹ انڈسٹری کاجی ڈی پی کے اضافہ میں کوئی اہم کردار دکھائی دیاہے،بہت سے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے برعکس، پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات کی سب سے سستے نرخ پردستیاب ہیں۔(پناہ)کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ غریب گھرانوں میں تمباکو کا استعمال زیادہ ہے،جو اپنی آمدنی کا ایک بہت بڑا حصہ تمباکو پر خرچ کرتے ہیں،جس کے نتیجے میں بنیادی انسانی ضروریات جیسے کھاناپینا،رہائش، تعلیم اور صحت نظراندازہوجاتے ہیں اورغربت میں بھی اضافہ ہوتاہے،تمباکو استعمال کرنے والے افرادمیں دل کینسر، سانس کی بیماریوں کاخطرہ بڑھ جاتاہے،اگر وزیر اعظم نوجوانوں کامستقبل محفوظ بناناچاہتے ہیں تو انہیں ملک میں تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھاناہونگے، اگر اس کو موثر طریقے سے نافذ کیا گیا تو، اگلے 10 سے 15 سالوں میں پاکستان میں سگریٹ نوشی کاخاتمہ ممکن ہوسکے گا،ہیلتھ لیوی بل منظورکرناحکومت کااحسن اقدام تھا،اب اس پرعمل درآمدکاوقت ہے،اس کے نتیجے میں سگریٹ نوشی میں کمی واقع ہوگی اورریونیومیں اضافہ ہوگا۔اجلاس کے دیگرشرکاء نے کہاکہ تمباکو کی صنعتیں بچوں کو مستقل طور پر نشانہ بنا رہی ہے، ڈبلیو ایچ او کے

مطابق،پاکستان میں 6سے 16سال کی درمیان کے سکول جانے والے 1200 بچے، روزانہ تمباکو نوشی کاآغازکرتے ہیں،تمباکوفقط مہلک امراض، اضطراب، تناؤ، غربت اور معیشت پربوجھ کی وجہ بنتاہے۔حکومت کا تمباکو کی صنعت سے محصول نہیں،درحقیقت بلڈ منی حاصل کر رہی ہے،تمباکوکے استعمال سے پاکستان میں ہر سال 163,000سے افراد زندگی کی بازی ہارجارتے ہیں،جب کہ تمباکوسے پیداہونے والے امراض اورقبل ازوقت اموات کے نتیجے میں ہرسال ہماری معشیت پر 643 بلین روپے کابوجھ بنتاہے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او)کے مطابق تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کا سب سے موثر طریقہ ٹیکس کانفاذ ہے،ہم وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ ہیلتھ لیوی وقت کی اہم ضرورت ہے،اسے فوری نافذ کیاجائے۔۔۔۔۔

close