عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کتنی کمی ہوگئی؟ تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی این آئی)امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی تاریخی بے قدری اور تیل کی قیمتوں میں 35روپے تک اضافے سے ملک میں مہنگائی اور کساد بازاری کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے ‘ملک کے زرمبادلہ کے ذخائرمیں تیزی سے کمی جبکہ بیروزگاری کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کی بڑی جماعت مسلم لیگ نون کے راہنماؤں کی جانب سے بھی وفاقی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ ان پر عدم اطیمنان کا اظہار کیا جارہا ہے دوسری جانب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے شہبازشریف حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے. عالمی منڈی میں تیل کی فی بیرل قیمت86ڈالر46سینٹس پر آگئی ہے عالمی منڈیوں میں برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت میں 20 سینٹ کمی ہوئی ہے اسی طرح یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ فیوچر کی قیمت میں بھی 11 سینٹ یا 0.1 فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 79.57 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے. نیشنل آسٹریلین بینک کے تجزیہ کاروں نے ریسرچ نوٹ میں کہا کہ رواں ہفتے ہونے والے اجلاس میں اوپیک پلس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے اور ہمیں توقع ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو آؤٹ لک کمنٹری قریبی مدت میں آؤٹ لک میں اہم کردار ادا کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق تیل فراہم کرنے والے ملک ایران میں ڈرون حملے کے باعث مشرق وسطی میں کشیدگی کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا اور دنیا کے سب سے بڑے خام درآمد کنندہ ملک چین نے رواں ہفتے کھپت کی بحالی کو فروغ دینے کا عزم کیا تھا جو ایندھن کی طلب میں اضافہ پیدا کرے گا سنگاپور میں نجی کمپنی کے سینیئر پورٹ فولیو مینیجراسٹیفانو گراسو نے کہا کہ ابھی تک یہ حقیقت واضح نہیں کہ ایران میں کیا ہو رہا ہے لیکن وہاں کسی بھی قسم کی کشیدگی سے خام تیل میں خلل پڑ سکتا ہے. اسٹیفانو گراسو نے کہا کہ روس تیل سپلائی کرتا ہے اور چین طلب کرتا ہے، دونوں ممالک توقعات سے اوپر یا اس سے کم یومیہ دس لاکھ بیرل سے زیادہ تیل کی خرید و فروخت کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ جس طرح چین عالمی وبا کورونا سے تیزی سے بحالی کی طرف بڑھ رہاگامزن ہے۔

اس کسے پاس حیرت انگیز مارکیٹ ہوگی لگ رہا ہے وہ عالمی مارکیٹ کو حیران کر دے گا جبکہ روس کنے پاس مغربی پابندیوں کے باوجود بھی کافی مقدار میں تیل موجودتیل کی برآمد میں حیران کن اضافہ کیا ہے واضح رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ نے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35، 35 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جس کے بعد بجلی اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے حکومت کی جانب سے مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 18، 18 روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا گیا. اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 50 روپے اضافے کے حوالے سے قیاس آرائیاں عروج پر تھیں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مارکیٹ میں مصنوعی قلت کی اطلاعات موصول ہوئیں اس مصنوعی قلت کی اطلاعات کے سد باب کے لیے اوگرا کی سفارش پر فوری طور پر قیمتوں کا اطلاق کیا گیا۔

ادھراقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث ملک میں بے یقینی کی صورتحال ہے اسٹاک مارکیٹ کو چند روزمصنوعی طریقے سے سہارادیا ہے مگر جونہی حکومت ہاتھ کھینچتی ہے مارکیٹ نیچے آنے لگتی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومتی رٹ کہیں نظرنہیں آرہی ڈالرہو یا عام آدمی کے استعمال کی اشیاءکسی کی قیمت پر کنٹرول نظرنہیں آتا ‘زرعی ملک ہوتے ہوئے ملک میں اناج کا بدترین بحران ہے جبکہ پاکستانی سرمایہ کار اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کررہے ہیں اور پچھلے چند ماہ سے ان رجحان میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے. انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے پسندیدہ ہے کیونکہ یواے ای سے پاکستان کا فضائی سفرمحض تین گھنٹے کا ہے جبکہ کراچی سے ا س کا دورانیہ دوگھنٹے سے بھی کم ہوجاتا ہے ‘اسی طرح گارمنٹس اور ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ صنعت کار بنگلہ دیش جارہے ہیں کیونکہ پی ڈی ایم حکومت کے آنے کے بعد پاکستان کی ٹیکسٹائل اور گارمنٹس انڈسٹری ایک مرتبہ پھر سے بند ہونا شروع ہوگئی ایسی صورتحال میں جب ملک سے سرمایہ کار جارہے ہوں بیرونی سرمایہ کاری کا امکان نہ ہونے کے برابرہوجاتا ہے۔

close