اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان ضرورت سے زیادہ چینی رکھنے والا ملک بن چکا ہے، مشیرخزانہ کا دعویٰ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مشیر خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’پاکستان کے تمام اقتصادی اشاریے ترقی کی طرف گامزن ہیں ، زراعت ، برآمدات ، مینوفیکچر اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کا رحجان جاری ہے ۔ مشیر خزانہ کاکہنا تھا کہ پاکستان اب ضرورت سے زیادہ چینی رکھنے والا ملک بن گیا ہے اور چاول ، کاٹن اور مکئی میں بھی سرپلس
پیدا کر رہاہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پیٹرولیم لیوی کچھ نہ کچھ بڑھانی پڑے گی، آئی ایم ایف سے ایک دو روز میں حتمی گفتگو ہوگی اور معاملہ بھی حل ہو جائیگا ،قیمتوں کا تعین صوبائی معاملہ ہے ہم تو صرف ہدایات دے رہے ہوتے ہیں،زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ کرنے کے لیے درآمدات کم کرنی پڑے گی ۔مشیر خزانہ شوکت ترین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ایک 2 روز میں
حتمی گفتگو ہو گی اور معاملہ حل ہو جائے گا جبکہ اعلامیہ آنے کے بعد پتہ چل جائے گا کہ ہم نے کیا طے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کچھ نہ کچھ بڑھانی پڑے گی اور لیوی پر انحصار ہو گا کہ پیٹرول کی قیمت کہاں تک جاتی ہے۔چینی سے متعلق بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ ملز اور ڈیلرز کی وجہ سے چینی کی قیمت بڑھی ہے اور عوام بتائے کہ باریک چینی کیوں نہیں کھا رہے ؟ جتنا میٹھا موٹی چینی کرتی ہے اتنا ہی پتلی بھی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں
موٹی چینی آج 140 روپے سے 117 روپے ہو گئی ہے لیکن باہر سے منگوائی گئی باریک چینی 90 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ قیمتوں کا تعین صوبائی معاملہ ہے ہم تو صرف ہدایات دے رہے ہوتے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ کرنے کے لیے درآمدات کم کرنی پڑے گی اور درآمدی چینی وافر مقدار میں موجود ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں