لاہور (پی این آئی)نئی پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سامنے آگئی۔تجزیہ کاروں نے کمپیوٹر چپس کی قلت کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس اور بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ کے بعد گاڑیوں میں استعمال ہونے والی کمپیوٹر چپس کی قلت شدید صورت اختیار کر رہی ہے۔گاڑیوں کی قیمتوں کو مصنوعی طور کم رکھا جا رہا ہے جب کہ عالمی سطح گاڑیوں کے پرزہ جات کی قلت کمپیوٹر چپس تک
ہی محدود نہیں رہی۔کارساز کمپنیوں کو تاروں، پلاسٹک اور شیشے کی کمی کا سامنا بھی شروع ہو چکا ہے کیونکہ ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال دنیا بھر کی بندرگاہوں میں پڑا ہے اور تیار کرنے والے ممالک تک پہنچنے میں تاخیر صورتحال کو مزید بگاڑ رہی ہے۔کورونا کی دوبارہ آنے والی لہر نے رسد کے مقابلے میں طلب میں اضافہ کر دیا ہے۔یہاں یہ واضح رہے کہ ملائیشیا اور دوسرے ایشیائی ممالک میں کمپیوٹر چپس کی تیار کا آخری مرحلہ مکمل ہوتا ہے جو اس وقت کورونا کی زد میں ہیں۔جنرل موٹرز اور فورڈ نے شمالی امریکا میں اپنے کئی کارخانے ایک یا دو ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔گذشتہ ماہ سیمی کنڈکٹرز کی قلت اتنی زیادہ ہو گئی کہ ٹویوٹا کمپنی کو اعلان کرنا پڑا کہ وہ جاپان اور شمالی امریکا میں دو ماہ کے لیے اپنی پیداوار میں کم از کم 40 فیصد کمی کر دے گی۔نسان اور ٹینیسی میں واقع اپنی بڑی فیکٹری کو 13 ستمبر تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے،ہونڈا کے ڈیلرز کم شپمنسٹس کی ریار کر رہے ہیں۔دوسری جانب وزارت توانائی نے پاکستان میں مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کیلئے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے اور بہت جلد پاکستان میں بھی الیکٹرک گاڑیاں تیار کی جائیں گی۔ پاکستان میں پہلے سے مقامی سطح پر دیگر گاڑیوں کی پروڈکشن جاری ہے، تاہم ابھی تک الیکٹرک گاڑیاں بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیںاور اِن کی
قیمت بھی کافی زیادہ ہے۔حکومت نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے کا فیصلہ بڑھتی ہوئی آلودگی اور پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں وزارت توانائی نے وزیراعظم عمران خان کی آلودگی سے پاک پاکستان کی پالیسی کو مدِنظر رکھے ہوئے اقدام اُٹھایا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کیلئے پاکستان میں مختلف مقامات پر سولر پاور اسٹیشنز بھی بنائے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں