اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے آن لائن خریداری کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کردیا ہے، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی، انٹرنیٹ ڈیٹا ایک گیگا بائٹ پر5 روپے اضافی دینا ہوں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 2021-22 پیش کردیا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا یہ تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ہم معیشت کے بیڑے کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لے آئے ہیں، مشکلات تو درپیش ہیں مگر معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کردی گئی ہے۔ ان مشکل حالات کا مقابلہ کیا اور کامیابی کی طرف گامزن ہیں، یہ کامیابی وزیراعظم کی مثالی قیادت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔عمران خان ریاست مدینہ کا وعدہ پورا کرینگے۔ آئی ایم ایف پروگرام سے بچنے کیلئے اقدامات کرینگے۔بجٹ دستاویزات میں کہا گیا کہ فرنیچر، مصنوعی لیدر کی اشیاء اور جان بچانے والی6 ادویات سستی کی گئی ہیں، اجناس کی اسٹوریج کے لیے استعمال ہونیوالے مخصوص بیگز پر کسٹمز ختم اور 20 سے 30 ہزار روپے کے تحائف بذریعہ کوریئر بھیجنے پرٹیکس چارجز نہیں ہوں گے۔ اسی طرح تیار شدہ فوڈ سپلیمنٹ میں استعمال ہونیوالی اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی۔اسی طرح حکومت نے آن لائن خریداری کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کردیا ہے، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی، انٹرنیٹ ڈیٹا ایک گیگا بائٹ پر5 روپے اضافی دینا ہوں گے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال 2021-22 میں دفاع کے لیے 1373 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 16 فیصد اور جی ڈی پی کا 2.8 فیصد ہے، بجٹ میں پاک آرمی کا دِفاعی بجٹ ملکی بجٹ کا 7 فیصد ہے۔وفاقی بجٹ کا کل حجم 8 ہزار 487 ارب روپے ہے۔ اسی طرح آئندہ مالی سال میں امن عامہ کے لیے 178 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے 43 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں، صحت کے لیے 28 ارب روپے اور تفریح، ثقافت و مذہبی امورکے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ شوکت ترین نے بجٹ تقریر میں کہا کہ وفاقی بجٹ میں کووڈ ایمرجنسی فنڈ کیلئے100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔نئے بجٹ میں ایک ارب 10کروڑ ڈالر کورونا ویکسین کی درآمد پر خرچ ہوں گے۔ جون 2022 تک 10کروڑ لوگوں کی ویکسی نیشن کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کاہدف 4 اعشاریہ8 فیصد رکھا ہے۔ معاشی ترقی کا ہدف4 اعشاریہ8 فیصد سے بھی زیادہ رہنے کی توقع ہے ۔ معاشی ترقی کے ثمرات غریب عوام تک پہنچیں گے۔ آبادی کا 65 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمرافراد پر مشتمل ہے۔نوجوانوں کے روزگار کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے صنعتی شعبے کو خصوصی مراعات دینگے۔ 6 ملین گھرانوں کو5 لاکھ تک قرضے دینگے۔ غریبوں کو گھر بنانے کیلئے20 لاکھ روپے تک قرضے فراہم کرینگے۔ ایک کروڑ مکانات کی تعمیر کیلئے خصوصی قرضے فراہم کرینگے۔نیا پاکستان ہاوَسنگ پراجیکٹ کیلئے ٹیکسوں میں خصوصی رعایت دینگے، پاکستان میں پہلی بارمورگیج فنانسنگ شروع کی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک اضافہ ،پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، طاقتور گروپس کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کیا جائے گا، مقامی طور پر تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کی جارہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں