اسلام آباد (پی این آئی) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ملک بھرمیں 4 خصوصی اقتصادی رونز پر مستعدی سے کام جاری ہے، ان زونز کے قیام سے باالواسطہ تقریباً475,000اور بلاواسطہ 10 لاکھ روزگار کے مواقع میسر آئیں گے جبکہ ملکی برآمدات میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہو گا۔سرمایہ کاری بورڈکے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ خصوصی اکنامک زونز کے قیام سے براہ راست روزگار کے مواقع کے ساتھ ساتھ بالواسطہ طور پر علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد میں مقامی آبادی کو200,000، رشکئی سپیشل اکنامک زون میں 100,000، بوستان اکنامک زون
میں 55,000 اور دھابیجی سپیشل اکنامک زون میں 80,000روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔یاد رہے کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے لئےصوبوں نے مختلف مقامات کی نشاندہی کی تھی جن میں خیبر پختونخوا کی جانب سے رشکئی اکنامک زون اور سندھ کی جانب سے چائنہ اکنامک زون دھاییجی، بلوچستان کی جانب سے بوستان اکنامک زون اور پنجاب کی جانب سے فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل زون شامل ہیں اور سی پیک کے دوسرے مرحلے میں چین کے تعاون سے پاکستان میں ان صنعتی زونز پر پیشرفت جاری ہے۔سرمایہ کاری بورڈکے حکام کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کے تحت خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع رشکئی اقتصادی زون پر کام تیزی سے جاری ہے،
پاک چین صنعتی تعاون پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا، صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے ۔ رشکئی اکنامک زون میں 2000 سے زائد ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔ایک ہزار ایکٹر اراضی پر مشتمل یہ زون تیز رفتار صنعتکاری کے فروغ کے لئے سنگ میل ثابت ہو گا۔وفاقی حکومت نے اس زون کو تین مرحلوں میں تقسیم کر رکھا ہے جس کے تحت 210 میگاواٹ بجلی تین مرحلوں میں حکومت فراہم کرے گی۔ اس زون کے لئے حکومت نے 1203 ملین روپے گیس کی مد میں رکھے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 247 ایکڑ، دوسرے مرحلہ میں 355 ایکڑ اور تیسرے مرحلے میں 399 ایکڑ زمین ڈویلپ کی جائے گی۔ اس زون میں 80 فیصد مقامی لوگوں روز گار فراہم کیا جائے گا، ر شکئی خصوصی اقتصادی زون ایئرپورٹ، ڈرائی پورٹ ، ریلوے اسٹیشن ، موٹر وے اور شاہراہوں کے توسط سے پاکستان کے تمام صوبوں سے منسلک ہے۔ یہ زون کے پی کے پانچ بڑے اضلاع نوشہرہ ، مردان اور صوابی ، چارسدہ اور پشاور کے سنگم پر واقع ہے۔
منسلک اضلاع میں ذرخیز زمین ہے ، جو مختلف قسم کی نقد آ ور فصلوں اور سبزیوں کے اگانے کے لئے موزوں ہے۔ر شکئی خصوصی اقتصادی زون میں 400 سے زائد صنعتیں شامل ہوں گی جن میں گارمنٹس اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات ، گھریلو سازو سامان ، عام تجارتی سامان، الیکٹرانکس اور بجلی کے آلات، آٹوموبائل اور مکینیکل سامان شامل ہیں۔ نوشہرہ، مردان اور پشاور میں کئی دوا ساز کمپنیاں موجود ہیں۔ معاشی زون میں ہزاروں خواتین شامل ہوں گی جو روزانہ اپنے گھروں اور اپنے کام کے مقام کے درمیان سفر کرتی تھیں۔ ر شکئی خصوصی اقتصادی زون دراصل مقامی خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔اقتصادی زون میں پھلوں اوراشیائے خوراک کی پیکجنگ، ٹیکسٹائیل سٹچنگ و نیٹنگ اوردیگر متعلقہ صنعتوں کے قیام اوران کیلئے سہولیات پر توجہ دی جائے گی۔ اس صنعتی بستی سے ایئرپورٹ کا فاصلہ 65کلومیٹر، ڈرائی پورٹ 65 کلومیٹر، ریلوے سٹیشن 25کلومیٹر، سٹی سینٹر15 کلومیٹر، ہائی وے 5کلومیٹر اورموٹروے بالکل متصل ہے۔اسی طرح علامہ اقبال اکنامک زون فیصل آباد میں بھی تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ یہ صنعتی منصوبے پاکستان کی معیشت کے لئے گیم چینجر ثابت ہوں گے ۔ حکام کے مطابق اسی طرح پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد میں سی پیک کے تحت علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے تحت 3لاکھ سے زیادہ ملازمیتیں پیداہوں گی۔ مقامی لوگوں کے لئے 200,000 سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور پاکستان میں معاشی انقلاب لائے گا۔ بلوچستان میں بوستان انڈسٹریل کا خصوصی اقتصادی علا قہ صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ ہر زون ایک ہزار ایکڑ پر مشتمل ہوگا ،اس زون میں پھل پروسیسنگ،زراعت کی مشینری،دواسازی،موٹر بائیک اسمبلی،کرومائٹ،کھانا پکانے کے تیل،سرامک صنعتیں،برف اور کولڈ اسٹوریج،بجلی کا سامان ،حلال فوڈ انڈسٹری لگائی جائےں گی ۔اسی طرح صوبہ سندھ میں سی پیک کے تحت دھابیجی خصوصی اقتصادی زون پر تیزی سے کام جاری ہے جس کے لئے 1530 ایکڑ اراضی خرید لے لی گئی ہے۔اس زون میں اسٹیل فاونڈریوں،آٹوموٹو اور آٹو پارٹس،کیمیکل اور دواسازی،کنزیومر الیکٹرانکس انجینئرنگ،ٹیکسٹائل اور گارمنٹس،ویئیر ہاوسنگ،تعمیراتی سامان اور ایف ایم سی شامل ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں