اسلام آباد(پی این آئی)نیپرا نے سی پی پی اے کی 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق بجلی کی قیمتوں سے متعلق نیپرامیں سماعت ہوئی،سی پی پی اے نے 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی،نیپرااتھارٹی نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔نیپرا نے
کہاہے کہ سی پی پی اے اپناکیس ثابت کرسکی تو 65 پیسے فی یونٹ اضافہ ہوگا،سی پی پی اے کے اعدادوشمارکاجائزہ لیں گے،بجلی کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ آئندہ ماہ کے بلوں پرلاگوہوگا۔ تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں عام آدمی کے بجلی بل میں کتنا اضافہ ہوا؟تبدیلی کے خواہشمندوں کی چیخیں نکل گئیں اسلام آباد(پی این آئی) تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو اس وقت عام صارف کے لیے بجلی فی یونٹ 10اعشاریہ دو روپے میں دستیاب تھی۔بی بی سی اردو میں شائع رپورٹ کے مطابق جب تحریک انصاف کے دور اقتدار میں یہ نرخ بڑھ کر 12اعشاریہ 15 روپے تک پہنچ گیا یعنی فی یونٹ ایک روپیہ 95 پیسے کا اضافہ ہوا۔نیپرا ترجمان ساجد اکرم کے مطابق عام صارف جو 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرتا ہے اس کا 2018 میں (جب تحریک انصاف برسر اقتدار آئی تو)ماہانہ بجلی کا بل 3060 روپے بنتا تھا جو اب بڑھ کر 3645 روپے ہو گیا ہے۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ تحریک انصاف نے اقتدار میں آ کر عام صارف کے لیے ماہانہ بجلی 585 روپے مہنگی کی ہے۔ تاہم یہاں یہ بات اہم ہے کہ بجلی کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ، سرچارجز اور دیگر اضافے اس کے علاوہ ہیں۔خیال رہے کہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے حکومتی نرخوں کو یہاں زیر بحث نہیں لایا جا رہا ہے، جو عام صارف کے نرخوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ماہانہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین ایئرکنڈیشنر استعمال کرتے ہیں اور وہ تھری فیز میٹر والے صارفین کہلاتے ہیں۔ ایسے صارفین کے لیے پیک آورز کے نرخ بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ پیک آور شام کے ان اوقات کو
کہا جاتا ہے جب بجلی کا استعمال کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔دوسری جانب وزارت توانائی کے حکام کے مطابق نئے آرڈیننس کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ پارلیمان کی متعلقہ کمیٹی نے اس کی منظوری دے دی تھی اور اب صرف بل قومی اسمبلی میں پیش کرنا تھا مگر حکومت نے آرڈیننس کا رستہ اختیار کیا۔وزارت توانائی کے سینئر حکام کے مطابق اب حکومت نے دوبارہ بجلی کے بل پر سرچارجز عائد کرنے سے متعلق شق شامل کر لی ہے اور ممکنہ طور پر ہر صارف کو اب دیامر بھاشا ڈیم کے لیے طویل عرصے تک فنڈز دینے ہوں گے کیونکہ اس ڈیم کے ساتھ جڑے کچھ تنازعات کی وجہ سے عالمی طور پر بھی اس منصوبے کے لیے قرض ملنا تقریبا ناممکن ہے۔اس منصوبے کے لیے بھی نیلم جہلم ڈیم کی طرح بجلی کے بل سے فنڈز اکٹھے کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ نیلم جہلم منصوبہ اب تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور اس منصوبے کی تکمیل کے باوجود جو اضافی چارجز وصول کیے گئے ہیں وہ واپس کیے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں