مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے غیرقانونی اقدامات، آزاد کشمیر اسمبلی نے متفقہ طور پر بھارتی اقدامات مسترد کر دیئے

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق حق خودارادیت دینے کے حوالہ سے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔

قرارداد قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان، قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدرپیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان،صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر شاہ غلام قادر، صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق احمد، سربراہ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سردارحسن ابراہیم خان، سابق وزرائے اعظم سردار محمد یعقوب خان اور سردار عبدالقیوم نیاز ی کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو ایوان میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان نے پیش کی۔ قرارداد پیش کرتے ہوئے قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے۔ قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کو سراہتے ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے عزم و ہمت اور جذبے کو سلام پیش کرتا ہے۔اجلاس 5 اگست 2019 کے بعد سے ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے اجراء اور غیر کشمیریوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دینے سمیت نئی حلقہ بندیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کرتاہے۔ ایسا کوئی بھی سیاسی عمل مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے کے متبادل نہیں ہو سکتا۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون ہے، یہ ایوان مقبوضہ علاقے میں 9لاکھ قابض فورسز کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، ماورائے عدالت قتل، نام نہادسرچ آپریشنز اور شہریوں کی جائیداداور املاک کو تباہ کرنے،سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسداد تجاوزات کے مہم کے نام پر شہریوں کی املاک کو مسمار کرنے اور بستیاں اجاڑنے کی شدید مذمت کرتاہے۔

یہ ایوان کشمیری سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہارکرتا ہے اور قابض ہندوستانی فورسز کو انسانی حقوق کو پاوں تلے روندنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلم کھلا چھوٹ دینے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں بھارتی سیاسی رہنماوں اور فوجی افسران کے متعصبانہ بیانات کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایسے متعصبانہ بیانات علاقائی امن واستحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ اجلاس کسی بھی بھارتی جارحیت کو ناکام بنانے کے پاکستانی قوم کی جانب سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا کرتا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔ قراداد میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ گیاکہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری عوام ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں