آزاد کشمیر میں کونسی جنگ لگی ہوئی ہے کہ رابطہ امن کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں؟ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی مخالفت

مظفرآباد(آئی اے اعوان )آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر راجہ فاروق حیدر خان نے پولنگ اسٹیشن کی سطح پر رابطہ امن کمیٹیوں کے قیام کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے آزادکشمیر میں کونسی جنگ لگی ہوئی ہے کہ رابطہ امن کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدر نے کہا کہ اپوزیشن بلدیاتی انتخابات سے فرار نہیں ہو رہی ہم مکمل سکیورٹی کے ساتھ ایک ہی دن پورے آزادکشمیر میں آزادانہ ،منصفانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ہر وقت تیار ہیں

الیکشن کمیشن کی جانب سے بنائی گئی رابطہ امن کمیٹیاں کسی صورت قبول نہیں پرامن اور شفاف انتخاب یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور سکیورٹی فورسز کی فراہمی حکومت کے ذمہ داری ہے انکا کہنا تھا کہ ۔وزیراعظم آزادکشمیر منفی پراپیگنڈہ کررہے ہیں کہ اپوزیشن الیکشن سے بھاگ رہی ہے وزیراعظم کل صبح ہی انتظام کریں اپوزیشن مکمل سکیورٹی کےساتھ غیرجانبدار الیکشن میں حصہ لینے کے لیے تیارہے ۔بلدیاتی انتخاب عوام کی حق نمائندگی کامعاملہ ہے،وزیراعظم الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت کررہے ہیں،وزیراعظم ہاؤس میں اعلانات کیے جارہے ہیں جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ڈی سی کیسے لوگوں کو پابند کرسکتا ہے،جن شرفاءاور معززین کا انتظامیہ کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے وہ بنیادی طورپر ٹاؤٹ ہوتے ہیں یہاں کوئی خیالی مملکت نہیں ہے جہاں ہوائی دعوے کیے جاسکیں۔جب سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں تو امن وامان کا متاثر ہونا فطری عمل ہے جو لو گ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہی معززین ہیں وہ کیسے انتظامیہ کا ساتھ دے سکتے ہیں۔اس وقت آزادکشمیر بھر میں وزراءسرکاری وسائل کے ساتھ کمپین چلارہے ہیں،ہم میدان کھلا نہیں چھوڑ سکتے،ہر قیمت پر الیکشن لڑیں گے،الیکشن کمیشن سنجیدگی کا مظاہر ہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم تعمیر کر کے پاور اور گرڈ اسٹیشن بنانے کے باوجود اگر لائیٹ نہ جلے تو اس کا کیا فائدہ۔الیکشن کمیشن نے ایک ارب روپے کہاں خرچ کیے جب پولنگ کے لیے سکیورٹی حاصل نہیں کرسکے،سکیورٹی فراہم کرناحکومت کی ذمہ داری ہے،وزیراعظم جن اے بی سی پلان کا دعویٰ کررہے ہیں یہ کھلی دھاندلی کے مترادف ہے۔اگر پاکستان میں لانگ مارچ ہورہا ہے تو وزیراعظم جا کر عمران خان کومنع کریں کہ آزادکشمیرکے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد تک لانگ مارچ ملتوی رکھیں۔مرحلہ وارانتخاب کی تجویز پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں،

آزادکشمیرکی تمام سیاسی جماعتیں اس نکتے پر متفق ہیں۔سکیورٹی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن نے اس سلسلہ میں حکومت کے ساتھ کیااقدامات اٹھائے ابہام پیدا نہ کیا جائے۔کے پی کے میں مرحلہ وار انتخاب کا تجربہ دھاندلی کا باعث ثابت ہوا،پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی ہاری،دوسرے مرحلے میں نتائج مینج کیے گئے،راجہ فاروق حیدر خان نے ایک سوال پر کہا کہ یہ جو تاثر دیا جارہا ہے کہ کسی کا اختیار متاثر ہوگا غلط ہے انتخاب میں حصہ لینے والے لو گ ہم میں سے ہیں،بلدیاتی انتخاب کا انعقاد حکومتوں میں عوام کی نمائندگی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ نہ صرف بلدیاتی انتخابات بلکہ طلبہ یونین کے انتخابات بھی کروائے جائیں۔لاءاینڈ آرڈر فورسزکے تعیناتی کے بغیر شفاف اور غیر جانبدار الیکشن نہیں ہوسکتے،الیکشن کمیشن کو باہر کی صورتحال کا اندازہ ہی نہیں یہ امن کمیٹیاں بنارہے ہیں جو جنگ کے بعد بحالی کے لیے بنائی جاتی ہیں۔انتظامیہ کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتی اور نہ ہی ہم ایسا ہونے دیں گے۔

close