مسلم کانفرنس کی خواتین رہنماؤں کا آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کو بڑھانے کا مطالبہ

مظفرآباد (پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی خواتین رہنماؤں نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کو بڑھانے کا مطالبہ کردیا، خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت خواتین مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی کاوشوں سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں، تاہم خواتین کی صحیح معنوں میں نمائندگی کا اختیار ایوان میں بیٹھ کر ہی مل سکتا ہے، وفاق و صوبائی اسمبلیوں کے طرز پر آزاد

کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بھی خواتین نشستوں کی تعداد بڑھانا ناگزیر ہوچکا ہے، ان خیالات کا اظہار مسلم کانفرنس کی سیکرٹری جنرل مہرالنساء، نائب صدر مسلم کانفرنس شمیم علی ملک، سوشل میڈیا ونگ کی چیئرپرسن سمعیہ ساجد راجہ، مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی چیئرپرسن افشاں سعید چوہدری ایڈووکیٹ، مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی سینئر وائس چیئرپرسن بنت کشمیر گلنار اقبال،مسلم کانفرنس پونچھ ڈویژن شعبہ خواتین کی وائس چیئرپرسن ریحانہ خان،میرپور ڈویژن شعبہ خواتین کی چیئرپرسن سمعیہ فیاض راجہ، مسلم کانفرنس ضلع مظفرآباد کی نائب صدر میمونہ کیانی ایڈووکیٹ، راولپنڈی ڈویژن کی صدر شہناز خان، جنرل سیکرٹری سلمیٰ کاظمی، مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی جنرل سیکرٹری بشریٰ چشتی ایڈووکیٹ، صائمہ طارق ایڈووکیٹ، زاہدہ اعوان،مسلم کانفرنس مجلس عاملہ کے ممبران رخسانہ مغل، شاہدہ تبسم عباسی، مسلم کانفرنس تحصیل دھیر کوٹ کی صدر نسرین راجہ ودیگر نے اپنے مشترکہ بیانیہ میں قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا، خواتین رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر آزاد کشمیر اسمبلی میں انتخابی حلقوں کا اضافہ کیا جاسکتا ہے تو خواتین نشستوں میں بھی اضافہ ہمارا حق بنتا ہے، جب خواتین بھی ایک اکثریت کے ساتھ کسی فورم یا ایوان میں موجودہونگی تو وہ خطہ میں بسنے والی دیگر خواتین کے فرائض و حقوق کی نمائندگی احسن طریقے سے کر سکیں گی، آزاد خطہ میں بے شمار خواتین کے مسائل نے جنم لے رکھا ہے اور بے شمار خواتین تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہیں، جب اسمبلی میں خواتین نشستوں کی تعداد بڑھے گی تو دیگر خواتین بھی اس سے مستفید ہونگی، آج کی خواتین مضبوط اور مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی ہمت و حوصلہ رکھتی ہیں، تعلیم یافتہ خواتین میں احساس کمتری کم ہوتا جارہا ہے،آج ہر شعبہ میں خواتین اپنی صلاحیتوں کو منواء رہی ہیں، تعلیمی میدان ہو یا کھیل کا خواتین بھرپور مقابلہ کرتے

ہوئے ملک کا نام روشن کررہی ہیں، اس وقت گلگت بلتستان اسمبلی میں خواتین کو بھرپور نمائندگی حاصل ہے اور آزاد کشمیر میں 1985 کے بعد سے تاحال پانچ نشستیں ہیں، اس وقت آزا د کشمیر میں خواتین کی شرح بہت زیادہ ہے اس لئے خواتین کی بھی اکثریت وقت کی اہم ضرورت ہے، اسمبلی میں موجود خواتین ممبران پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسمبلی کے اندر مخصوص نشستوں کی تعداد بڑھانے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں تاکہ آمدہ الیکشن سے قبل خواتین کو ان کا بنیادی حق مل سکے۔۔۔۔

close