کوٹلی(پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد وسابق وزیراعظم سردارعتیق احمدخان نے کہا کہ کشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اور اس کی تقسیم کشمیریوں کے لیے قابل قبول نہیں۔ کشمیر کی آزادی اور اس کا الحاق پاکستان ہمارا جزو ایمان ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی و سیاسی حقوق دیے جائیں۔ آزاد
کشمیر کو پہلی بار صوبہ بنانے کی بات ذوالفقار علی بھٹو صدر پاکستان کی حیثیت سے دورہ آزادکشمیر کے دوران کی۔انہوں نے دورے کے آخری روز کہا کہ میرے کچھ خیالات سے قیادت نے اتفاق نہیں کیا جس پر میں نظرثانی کروں گا۔صوبہ بنانے سے مسائل حل نہیں ہوتے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کو نہ چھیڑا جائے۔آزادکشمیر،گلگت بلتستان کو داخلی طور پر مزید خودمختاری دی جائے۔تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لیے ہندوستان کا ہر حربہ ناکام ہوگیا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز کوٹلی کے دو روزہ دورے کے دوران ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء سے خطاب اور وکلاء کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ تقریب کی صدارت صدر بار راجہ تبریز اقبال نے کی جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض شہزاد چوہدری نے سرانجام دیے۔ ا س سے قبل سردار عتیق احمدخان جب احاطہ کچہری میں پہنچے تو ڈسٹرکٹ بار کے صدر راجہ تبریز اور سیکرٹری بار چوہدری شہزاد سمیت بڑی تعدادمیں وکلاء نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور استقبال کیا۔سابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخان نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر نازک موڑ میں داخل ہوچکی ہے اور آج مقبوضہ کے ہندوستان نواز سیاست دان بھی برملا اس بات کااظہار کررہے ہیں کہ تقسیم برصغیر کے وقت قائداعظم کی بات درست تھی۔تحریک آزاد ی کشمیر کمزور نہیں ہوئی۔قائداعظم سے لے کر سید مودودی تک ہر لیڈر نے کشمیریوں کے حقوق کی بات کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا اقدام نہ اٹھایاجائے جس سے کشمیر کی تحریک اور پاکستان کے مفاد کو زد پہنچے۔کشمیریوں کے حقوق کاخیال رکھا جائے اور ان کی خواہشات کااحترام کیاجائے۔ہندوستان نے گزشتہ ایک سال میں 15سے20لاکھ غیرریاستی لوگوں کو ریاست کے ڈومیسائل جاری کیے جو کہ ایک خطرناک بات ہے۔قائداعظم اور چوہدری غلام عباس دونوں وکالت پیشہ سے منسلک تھے اور دونوں نے اپنی اپنی اقوام کا مقدمہ احسن انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1992میں گلگت بلتستان کے مسائل پر آواز اٹھائی۔تقریب میں سینئر وکلاء،سابق صدر بار سردارظہیر بابر چغتائی، مرزا طارق، سید مظہر کاظمی ایڈووکیٹ،محمدعلی راٹھور، صدر بار راجہ تبریز،جنرل سیکرٹری چوہدری شہزاد نے آزادکشمیر کی موجودہ صورتحال،تحریک آزادی کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخا ن نے کہا کہ صوبہ بنانے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلوچستانی جنوبی پنجاب کے مسائل حل نہیں ہوئے۔آزادکشمیر میں صورتحال ان سے مختلف اور بہتر ہے اور ہم نے مسائل کے حل کے لیے کوشش کی ہیں۔سابق وزیراعظم سردارعتیق احمدخان نے دورہ کوٹلی کے دوران سہنسہ میں راجہ خلیل نوابی ایڈووکیٹ کے بھائی چیئرمین افضل نوابی کی وفات پر اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس کے بعد قائدمسلم کانفرنس نے سہسنہ میں سابق امیدوار اسمبلی راجہ ضیاء حمید کی تیمارداری کی۔بدھ کی شام سہنسہ سے کوٹلی دوبارہ روانہ ہوئے جہاں انہوں نے کوٹلی میں خواجہ عطاء محی الدین مرحوم،ایوب راٹھور مرحوم اور فرزند راٹھور مرحوم کی وفات پر ان کے عزیزواقارب سے اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس کے بعد کوٹلی میں محسن جنجوعہ کے بہنوئی ضیا الرحمن جنجوعہ کی وفات پر اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔قائدمسلم کانفرنس نے کوٹلی میں سابق صدر کوٹلی سٹی ظہیر احمد مغل کی ہمشیرہ کی وفات پر ان کے گھر جا کر ان سے اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی اس کے بعد سردارعتیق احمدخان نے کوٹلی میں مرزامحمود کے بھائی مرزا فرید کی وفات پر اظہا ر تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔اس کے علاوہ انہوں نے کوٹلی میں ہی راجہ ایوب کے بھائی راجہ محمود کی وفات پر ان کے گھر جا کرا ن سے اظہارتعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔رات کو انہوں نے کوٹلی میں قیام کے دوران پی ڈبلیو ڈی ریسٹ ہاؤس میں مسلم کانفرنسی عہدیداران نے اس سے ملاقاتیں کیں۔ملاقات میں مسلم کانفرنس کے رہنما سابق سینئر وزیر ملک محمدنواز خان،راجہ آفتاب اکرم صدر کوٹلی، سابق مشیرملک کرامت حسین، چیئرمین ملک مشتاق،عبدالحق قادری،حافظ اور نگزیب، سردار صہیم ایڈووکیٹ ودیگر نے ان سے ملاقاتیں کیں اور سیاسی اورتنظیم سازی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیاہے اس کے بعد انہوں نے کوٹلی میں سردار شہزاد (دادا) کی ہمشیرہ کی وفات پر ان سے اظہارتعزت کی ا ور فاتحہ خوانی کی۔انہوں نے سرساوا میں سینئر مسلم کانفرنسی رہنما ملک زراعت ایڈووکیٹ کی چچا کی وفات پران سے اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔اس کے بعد کوٹلی میں تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد قائدمسلم کانفرنس پلندری روانہ ہوگئے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں