شہدائے زلزلہ کی قربانی نے پیغام دیا تھا کہ ہمیں اپنا رہن سہن سادہ، نمود نمائش سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے مطابق رکھنا چاہیے، 8 اکتوبر کے زلزلے کی برسی پر سردار عتیق احمد خان کا پیغام

مظفرآباد (پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد و سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ 8 اکتوبر2005 ء کا دن ایک سانحہ عظیم تھا جس نے ہمیں جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا اس واقعے سے سبق سیکھ کر زندگی کو استوار کرنا نہایت ضروری تھا مگر ہم نے اس واقعے کو فراموش کرکے آنے والی

نسلوں کے ساتھ اچھا نہیں کیا، 8 اکتوبر یوم شہدائے زلزلہ کی پندرہویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ شہدائے زلزلہ کی قربانی نے ہمیں یہ پیغام دیا تھا کہ ہمیں اپنا رہن سہن سادہ اور نمود نمائش سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے مطابق رکھنا چاہیے، تعمیرات سے کھلے مقامات تک قدم قدم پر اس آفت کوپیش نظر رکھنا چاہیے، شہداء کی عظیم قربانی کو مشعل راہ بنانے کے بجائے ہم نے دوبارہ غفلت اولاپرواہی کا راستہ اختیار کیا ہے، حکومتوں نے بھی عوام کو بلڈنگ کوڈز کا پابند بنانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، انہوں نے کہا کہ شہدائے زلزلہ آج بھی ہماری یادوں میں زندہ ہیں، یہ لوگ ایک اجتماعی آفت کا شکارہوئے ہیں اس موقع پر قوم نے جس تاریخی کردار کا مظاہرہ کیا تھا وہ بھی لازوال اور ایک یادگار ہے پاکستانی عوام نے مصیبت کی اس گھڑی میں کشمیری عوام کا حوصلہ بڑھا کر اور ان کی مدد کرکے ایثار کی داستان رقم کی تھی، تاریخ اس کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ پاکستان عوام کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک نے بھی آزاد کشمیر کے اجڑے ہوئے دارالحکومت مظفرآبادکو آباد کو آباد کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا، غیر ملکی این جی اوز نے متاثرین زلزلہ کی جو مدد کی وہ تاریخ کا ایک مثالی کردار کے طور پر رقم ہو چکی ہے، ترکی نے اس مشکل گھڑی میں آزاد کشمیر کے تباہ شدہ انفراسٹریکچر کو بحال کرنے میں بھی آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ تعاون کیا، تعلیمی اداروں سمیت دیگر بلڈنگ کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیرات کرکے دوبار سے زندگی کو رواں دواں کردیا، اسی طرح دوسرے ممالک نے بھی مشکل کی اس گھڑی میں جو کشمیری عوام کے ساتھ تعاون کیا اس پر ہم ان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں،سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مظفرآباد شہر کو جس طریقہ سے دوبارہ سے تعمیر کرنا چاہتے تھے وہ نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے آج ٹریفک جام، پارکنگ، سیوریج مسائل جیسے دیگر مسائل درپیش ہیں اگر مظفرآباد شہر کو جدید تقاضوں کے ساتھ تعمیر کرنے دیا جاتا تو آج مظفرآباد شہر دنیا کا ماڈل ترین شہر ہوتا اور شہریوں کو درپیش مسائل سے بھی چھٹکارا مل سکتا تھا۔۔۔۔

close